منعروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے وی پی این کو غیر شرعی قرار دیے جانے کو ’تنگ نظری‘ قرار دیتے ہوئے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
حال ہی میں اسلامی نظریاتی کونسل نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کا استعمال غیر شرعی قرار دیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق ’غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کے لیے اقدامات کرنا، جس میں وی پی این کی بندش بھی شامل ہے، شریعت سے ہم آہنگ ہے اور کونسل کی پیش کردہ سفارشات و تجاویز پر عملدرآمد ہے، لہذا ان اقدامات کی ہم تائید و تحسین کرتے ہیں‘۔
وی پی این کی رجسٹریشن کیلئے محفوظ عمل متعارف کرا دیا گیا
چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے مزید کہا تھا کہ وی پی این کا استعمال ’’گناہ پر معاونت‘‘ کے زمرے میں آتا ہے جو شریعت میں ممنوع ہے، ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملک کے آئین و قانون کی پاسداری کرے بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہوں، حکومت وقت کی جانب سے معاشرتی فائدے کے پیش نظر بلاک شدہ ویب سائٹ تک رسائی اسلامی اخلاقیات کی خلاف ورزی ہے۔
جس پر انٹرنیٹ صارفین نے سوال اٹھایا کہ اتنے عرصے سے تمام حکومتی عہدیداران جو وی پی این کے ذریعے ’ایکس‘ استعمال کر رہے تھے، کیا وہ بھی غیر شرعی کام کے مرتکب ہو رہے تھے؟
دریں اثنا اسلامی نظریاتی کونسل کے اس اعلامیے پر مولانا طارق جمیل کا تبصرہ بھی سامنے آیا۔ جنہوں نے نجی ٹی وی چینل پر ایک شو میں کہا کہ اس طرح تو موبائل فون بھی حرام ہے، کیونکہ اس میں وی پی این کے بغیر ہی اتنی (قابل اعتراض) چیزیں دیکھنے کے لیے موجود ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے یہ فتویٰ صحیح نہیں ہے، یہ تنگ ذہنی ہے، درست فیصلہ نہیں ہے۔