لاہور میں خاتون پولیس آفیسر کے خلاف رشوت لینے کی جھوٹی خبروں کی تشہیر کرنے پر مدعی مقدمہ خود سامنے آگئی ہیں۔ جس ملزم کے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج کروایا گیا اُس نے خاتون ایس ایچ او پر رشوت لینے کا الزام عائد کیا تھا۔
مدعیہ قرات العین کی جانب سے ویمن پولیس اسٹیشن میں ان کے شوہر کے خلاف فراد کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے شوہر نے پہلے سے شادی شدہ ہونے کے باوجود بنا بتائے مدعیہ سے شادی کی۔
واقعے کی درج ایف آئی آر کے مطابق ملزم طلحہ ارشد نے اپنی پہلی شادی کا بھانڈا پھوٹنے پر مدعیہ قرات العین جو کہ اس کی بیوی ہے، اسے مار پیٹ کر گھر سے نکال دیا۔ پھر اس کے گھر جا کر ہنگامہ آرائی کی اور دھمکیاں دیں۔
مدعیہ خاتون نے ویمن پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا جس پر ایس ایچ او ثانیہ اشرف اور تفتیشی افسر نے 3 دن تحقیقات کے بعد ایس پی کے سامنے دونوں کو پیش کیا۔
ایس پی نے حالات و واقعات کے تناظر میں ایف آئی آر درج کرنے ہدایت کی جس پر ملزم کے خلاف فراد کا مقدمہ درج کیا گیا۔
اس کے بعد ملزم نے خاتون ایس ایچ او پر 50 ہزار روپے رشوت لے کر مقدمہ درج کرنے کا الزام لگایا۔
تاہم، مدعیہ خود ایس ایچ او کے حق میں سامنے آئیں اور حقائق بیان کئے۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزم طلحہ کیخلاف مقدمہ درج کروانے والی مدعیہ قرات العین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مؤقف دیا کہ ویمن پولیس اسٹیشن میں دائر طلحہ کے خلاف میں نے دفعہ 420 کی ہی درخواست دائر کی تھی، جس پر ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او ثانیہ اشرف اور تفتیشی افسر نے 3 دن تحقیقات کے بعد ایس پی صاحب کو ہمیں پیش کروایا، جس کے بعد ملزم طلحہ پر مقدمہ 420 فراڈ درج ہوا۔
مدعیہ کا کہنا ہے کہ ملزم طلحہ مجھ پر پریشر ڈالنے کیلئے ایف آئی درج کرنے والے پولیس افسران کو بلیک میل کر رہا ہے۔
مدعیہ نے کہا کہ ہمیں پولیس سے کوئی شکوہ نہیں ہے، پنجاب پولیس نے ہماری درخواست پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے جو دفعات بنتی تھیں وہ لگا کر مقدمہ نمبر 44/24 درج کیا۔