آئی ایم ایف مشن نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو مثبت قرار دے دیا۔ مشن چیف نیتھن پورٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موجودہ قرض پروگرام کے اہداف پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، اہداف پرسختی سے عمل درآمد عوام کا معیارِ زندگی بہتر کرسکتا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ ناتھن پورٹر کی قیادت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن نے 12 سے 15 نومبر 2024 تک پاکستان کا ایک سٹاف کا دورہ مکمل کیا اس دوران صوبائی حکومتیں اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے نمائندؤں سے مذاکرات کیے۔
اعلامیہ کے مطابق اس دورے کا مقصد حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملک کی اقتصادی پیش رفت اور پالیسیوں اور منصوبہ بند اصلاحات کی حیثیت سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ناتھن پورٹر نے دورے کے اختتام بیان میں کہا کہ ہم نے حکام کے ساتھ ان کی اقتصادی پالیسی اور اس کو در پیش چیلنجز کو کم کرنے اور مضبوط اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے اصلاحات کی کوششوں پر تعمیری بات چیت کی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات ختم، حکومت کی بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانیاں
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے دانشمندانہ مالیاتی پالیسیاں جاری رکھنے سمیت ٹیکس ادا نہ کرنے والے اداروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے، صوبوں کو زیادہ سماجی اور ترقیاتی ذمہ داریاں منتقل کرنے کی ضرورت سے اتفاق کیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ’اس شعبے کی عملداری کو بحال کرنے کے لیے شعبہ توانائی کی اصلاحات اور تعمیری اقدامات ضروری ہیں۔
ناتھن پورٹر نے کہا کہ ’پاکستان کو معیشت میں ریاستی مداخلت کو کم کرنے اور مسابقت کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں، جس سے ایک متحرک نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ مضبوط پروگرام پر عمل درآمد تمام پاکستانیوں کے معیار زندگی میں بہتری لاتے ہوئے ایک زیادہ خوشحال اور زیادہ جامع پاکستان بنا سکتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ 2024 توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت اقتصادی اصلاحات کی مد میں حکام کی جانب سے مثبت عزم سے ہمیں حوصلہ ملا ہے، پاکستان حکام سے مذاکرات پر آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو آگاہ کیا جائے گا، آئی ایم ایف کا وفد آئندہ سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں پھر پاکستان آئے گا۔
آئی ایم ایف کا صوبائی سرپلس بجٹ کا ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار
پاکستان میں توانائی کی اصلاحات اورچیلنجز پرخصوصی بات چیت کی گئی، کئی شعبہ جات میں نجی شعبہ کا حصہ بڑھا کرحکومت پاکستان کا حصہ محدود کرنے کی ضرورت ہے۔