پنجاب میں اسموگ اور دھند کا راج برقرار ہے۔ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا بدستور پہلے نمبر پرہے۔ صبح سویرے ایئر کوالٹی انڈیکس آٹھ سو بارہ تک پہنچ گیا۔
شدید دھند کے باعث موٹروے مختلف مقامات سے ٹریفک کے لیے بند ہے۔ لاہور اور ملتان میں آج اور کل مکمل لاک ڈاؤن برقرار ہے۔ علاوہ ازیں لاہور میں خطرناک آلودہ فضانے شہریوں کو نزلہ زکام کھانسی اور بخار سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا کردیاہے چوبیس گھنٹے میں 80044مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے تعمیراتی سرگرمیوں پر ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی جبکہ اسکول مزید ایک ہفتہ بند رہیں گے۔ سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی رات آٹھ بجے تک کھلیں گی جبکہ طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔
اس سے قبل اسموگ کی بگڑتی صورتِ حال کے پیش نظر پنجاب حکومت نے سرکاری محکموں میں ملازمین کی حاضری کو 50 فیصد کردی۔
ملازمین کی پچاس فیصد حاضری پر منتقلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 50 فیصد ملازمین کو ورک فرام ہوم کروایا جائے۔
انٹر ڈیپارٹمنٹل میٹنگز کو بھی آن لائن منتقل کیا جائے گا۔ تمام سرکاری محکموں کو عملدرآمد یقینی بنانےکی ہدایت کردی گئی ہے۔ پنجاب حکومت نے تمام اداروں کو باضابطہ نوٹیفکیشن بھیج دیا ہے۔
اسموگ کے تدارک کا ذمہ دار ادارہ غیر فعال
پنجاب میں اسموگ کے تدارک کا ذمہ دار ادارہ غیر فعال ہو گیا۔ محکمہ تحفظِ ماحولیات کا کار پارک کباڑ خانے میں بدل گیا۔ ائیر کوالٹی انڈیکس چانچنے والے وہیکل اور دیگر گاڑیاں ناکارہ ہو گئیں۔
محکمہ ماحولیات کی کئی گاڑیوں ناکارہ ہوگئی جبکہ متعدد گاڑیوں کے پارٹس چوری ہو گئے۔ کئی ناکارہ گاڑیوں کو اینٹوں پر کھڑا کیا گیا ہے، گاڑیوں کے ٹائر خراب ہیں۔
گاڑیوں ناکارہ ہونے پر محکمہ ماحولیات نے مزید نئی گاڑیوں مانگ لی۔ محکمہ کو اسموگ پر قابو پانے کیلئے اہداف کے حصول میں ناکامی کا سامنا ہے۔
اسموگ کیلئے دھواں دینے والی گاڑیاں بند کرنا ہونگی ، ماہر ماحولیات
دوسری جانب اسموگ اور دھند کی شدت میں کمی کے لیے مصنوعی بارش کا کامیاب تجربہ ہے۔ جہلم اور گوجرخان میں کلاؤڈسیڈنگ سے مصنوعی بارش کی گئی۔ لاہور میں بھی بارش ہونے کا قوی امکان ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے بارش سے سموگ میں کمی لانے میں بڑی مدد ملے گی۔
لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر علاقوں میں اسموگ کا معاملہ انتہائی شکل اختیار کرچکا ہے۔ شہریوں کے لیے معمولات جاری رکھنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔ اسموگ کے باعث بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔ معمر اور بیمار افراد کو سانس لینے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا ہے۔
اسموگ کے نتیجے میں معمول کی زندگی بہت متاثر ہوئی ہے۔ کاروباری سرگرمیاں بھی ماند پڑگئی ہیں۔ پنجاب میں تدریس کا عمل بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ دن کے وقت بھی سفر دشوار ہوچکا ہے۔
رات کو صورتِ حاصل اور بھی پریشان کن ہو جاتی ہے۔ صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ اسموگ کے ہاتھوں مشکلات سے دوچار عوام کی مدد کے لیے خاطر خواہ اقدامات کر رہی ہے۔