آئسکریم کے عالمی برانڈ بین اینڈ جیری نے دائرے ایک مقدمے میں الزام عائد کیا کہ ان کی پیرنٹ کمپنی یونی لیور نے فلسطین سے متعلق حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی دی کہ اگر ہم نے فلسطینیوں کے حق میں کوئی بیان دیا تو کمپنی کے بورڈ کو تحلیل کردیا جائے گا اور اس کے اراکین پر مقدمہ دائر کریں گے۔
واضح رہے کہ بین اینڈ جیری اور یونیولیور کے مابین تنازع 2021 میں سامنے آیا جب بین اینڈ جیری نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں اپنے مصنوعات فروخت نہیں کرے گا کیونکہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ان کے طے کردہ ضوابط سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
بعدازاں آئسکریم کمپنی بین اینڈ جیری نے اسرائیل میں آئسکریم فروخت کرنے پر یونی لیور کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔ خیال رہے کہ یونی لیور ایک لائسنس کی بنیاد پر بین اینڈ جیری کی آئسکریم فروخت کررہی تھی۔ بعدازاں ایک 2022 میں دونوں فریقین کے مابین تصفیہ ہوگیا تھا۔
اس معاملے میں پر اب بین اینڈ جیری نے نیا مقدمہ دائر کیا جس میں یونی لیور پر 2022 کے تصفیہ کیخلاف وزری کا الزام عائد کیا۔ دونوں فریقین کے مابین طے پانے والے تصفیہ کی تفصیلات تاحال منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔
مقدمے کی تفصیلات کے مطابق معاہدے کی رو سے یونی لیور آئسکریم کمپنی کے بورڈ کی ’عزت اور تصدیق‘ کی پابند ہے
تفصیلات کے مطابق بین اینڈ جیری نے چار موقعوں پر انسانی حقوق اور امن کے حق میں عوامی سطح پر آواز اٹھانے کی کوشش کی اور یونی لیور نے ہر مرتبہ روکنے کی کوشش کی۔
دوسری جانب یونی لیور نے ای میل پر دیئے ایک بیان میں کہا کہ ’مشرق وسطیٰ میں رونما ہونے والی افسوسناک واقعات کے متاثرین کے لیے ہماری دلی ہمدردیاں ہیں اور ہم بین اینڈ جیری کے سوشل میشن بورڈ سے متعلق دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں اور اپنے مقدمے کی بھرپور انداز میں پیروی کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وہ اس قانونی معاملے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کریں گے‘۔