ایران نے حجاب سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب خواتین کے علاج کے لیے خصوصی کلینک قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ حجاب کے حوالے سے بڑھتی ہوئی گرفتاریاں بھی تشویش ناک ہیں۔
حجاب ریموول ٹریٹمنٹ کلینک کے قیام کا اعلان محکمہ اوامر و نواہی کے ویمین اینڈ فیملی ڈپارٹمنٹ کی سربراہ مہری طالبی دارستانی نے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کلینک میں حجاب کی پابندی نہ کرنے والی خواتین کی نفسیاتی تربیت کی جائے گی۔
برطانیہ میں مقیم ایرانی نژاد صحافی سیما ثابت نے، جن پر گزشتہ برس قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، کہا کہ یہ تصور ہی بہت خوفناک ہے کہ جو خواتین حجاب نہیں لینا چاہتیں ان کا نفسیاتی علاج کرایا جائے گا۔ یہ سب کچھ بہت شرم ناک ہے کہ جو لوگ کسی نظریے کو نہ مانیں اُنہیں معاشرے سے الگ تھلگ کردیا جائے۔
ایران میں حقوقِ انسانی کے وکیل حسین رئیسی نے کہا ہے کہ حجاب کی پابندی نہ کرنے والی خواتین کے لیے نفسیاتی علاج نہ تو اسلامی شریعت سے مطابقت رکھتا ہے نہ ایرانی قوانین ہی سے ہم آہنگ ہے۔ یہ حکم ایک ایسے محکمے کی طرف سے آیا ہے جو سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ماتحت ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے حجاب کی پابندی نہ کرنے پر گرفتاریوں کو بھی انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ سینٹر فار ہیومن رائٹس اِن ایران نے بھی اس سلسلے میں چند خواتین کا حوالہ دیا ہے۔