پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا ہے کہ بولی میں ناکامی کے بعد قومی ائیرلائن اب دوبارہ سے اپنے مختلف امور پر کام شروع کر رہی ہے۔ امید ہے اگلے چند ہفتوں میں ہمارے مغربی روٹس پر پروازوں کا آغاز دوبارہ ہوجائے گا۔
آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبداللہ حفیظ نے کہا کہ ہم اگلے سال کیلئے بڑے ٹارگٹس سیٹ کر رہے ہیں اور جلد ہی ان پر کام شروع ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کا نیا عمل شاید کچھ مہینوں پر محیط ہو، لیکن ائیرلائن کے بزنس میں ہفتوں یا دنوں کی نہیں سالوں کی منصوبہ بندی ہوتی ہے، مالی طور پر پی آئی اے بہتر حالت میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کا بیڑہ 3 جہازوں پر مشتمل ہے، جس میں سے 17 یا 18 جہاز آپریٹنغ ڈیوٹی پر ہیں، اس کے علاقہ 5 جہاز ایسے ہیں جو شارٹ ٹرم مینٹیننس کے اندر ہیں۔ مزید چار سے پانچ جہاز ایسے ہیں جن کو انجنوں کی ضرورت ہے، ان کے ٹینڈرز کر دئے گئے ہیں، جس کے بعد یہ جہاز بھی آپریٹنگ فیلڈ میں آجائیں گے۔
ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ ہم نے جو مستقبل کا منصوبہ بنایا ہے اس کیلئے ہمیں ان تمام جہازوں کی ضرورت پڑے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے پہلے ایک ضرورت سے زیادہ ملازمین رکھنے والا ادارہ تھا لیکن اب نہیں ہے، اگر ہم تمام آپریشنز کے حساب سے دیکھیں تو 7100 یا 7200 ملازمین ہونا بالکل بھی زیادہ نہیں ہے، نئے آپریشنز شروع ہوں گے تو پائلٹس اور کیبن کریو کی ضرورت پڑے گی۔
عبداللہ حفیظ نے کہا کہ مئی سے اب تک پی آءی اے نے کوئی قرضہ نہیں لیا ہے اور 2025 کے اندر اگر انہیں اقدامات کے ساتھ گئے تو مزید قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔