چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ آرچ بشپ آف کینٹگربری جسٹن ویلبی کو ایک پادری کے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی پاداش میں مستعفی ہونا پڑا ہے۔ جسٹن ویلبی نے اپنا منصب باضابطہ طور پر چھوڑ دیا ہے۔
چرچ میں بچوں سے زیادتی کے معاملات کی چھان بین کرنے والی کمیٹی کے روبرو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے آرچ بشپ آف کنیٹربری جسٹن ویلبی نے تسلیم کیا کہ انہوں نے جان اسمتھ کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات سے متعلقہ ادارے کو مطلع کرنا ضروری نہیں سمجھا یا اس حوالے تساہل برتا۔
جان اسمتھ نے 1970 اور 1980 کی دہائی میں سیکڑوں بچوں سے مبینہ زیادتی۔ بعد میں زمبابوے اور جنوبی افریقا میں بھی اُن کے ایسے ہی کرتوتوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
جسٹن ویلبی کا کہنا ہے کہ انہیں 2013 میں بتایا گیا تھا کہ جان اسمتھ کی بدکاریاں ثابت ہوچکی ہیں اور پولیس کو بھی اطلاع دی جاچکی ہے اس لیے انہوں نے یہ بات آگے کسی کو بتانے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
جسٹن ویلبی نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے عوام کو بتایا ہے کہ جان اسمتھ کے معاملات کو چھپانے کے الزام کے تحت اُن پر بہت زیادہ نکتہ چینی کی گئی ہے اور اب اُن کے پاس مستعفی ہونے کے سوا چارہ نہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مستعفی ہونے کے لیے انہوں نے برطانیہ کے بادشاہ چارلس سے اجازت بھی طلب کی۔ اجازت دیے جانے پر انہوں نے اپنا منصب چھوڑ دیا ہے۔