قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے ویج بورڈ ایوارڈ پر عمل درآمد اور اخبارات کے معاملات پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ ذیلی کمیٹی کی سربراہی سید امین الحق کریں گے۔
قائمہ کمیٹی کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں پیمرا کی کارکردگی پر تفصیلی طور پر بریفنگ دی گئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں رکن کمیٹی کرن ڈار نے نقطہ اٹھایا کہ آرمی چیف یا عدلیہ سے متعلق باتوں کو سینسر کر دیا جاتا ہے۔ رکن پارلیمنٹ یا وزیراعظم کے بارے میں آپ کی کیا پالیسی ہے؟ میڈیا پر ریٹنگ کے لئے اراکین پارلیمنٹ کی تضحیک کی جاتی ہے۔
مولانا عبد الغفور حیدری بولے کہ اداروں پر تنقید ہوتی ہے، کیا اسے روکنے کے اقدامات ہو رہے ہیں؟ سوشل میڈیا پر بھی ضابطہ ہونا چاہیے۔
جس پر چیئرمین پیمرا محمد سلیم نے کہا 2020 میں سوشل میڈیا ریگولیشنز بنائے گئے تھے۔ پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ہمیں سوشل میڈیا ریگولیشنز بنانے سے روک دیا۔
میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اراکین نے سوالات کئے۔ جس پر پیمرا حکام نے بتایا کاؤنسل آف کمپلینٹس کے ذریعے میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کے معاملات حل کئے جاتے ہیں۔
سحر کامران نے سوال کیا کہ تنخواہوں کے بغیر کوئی کیسے زندہ رہ سکتا ہے؟
قائمہ کمیٹی اجلاس میں نجی ٹی وی چینل کا لائسنس 6 سال سے ایکسپائر ہونے کا انکشاف بھی ہوا۔
قائمہ کمیٹی نے ایکسپائر لائسنس والے ٹی وی چینلز کی فہرست طلب کر لی۔
قائمہ کمیٹی نے سرکاری ٹیلی ویژن میں ایک اینکرز کی تنخواہوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔