Aaj Logo

شائع 13 نومبر 2024 03:31pm

پی آئی اے کا 2010 سے 2020 تک آڈٹ نہ کرائے جانے کا انکشاف

قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں انکشاف کیا ہے کہ قومی ائیرلائن پی آئی اے کا 2010 سے 2020 تک آڈٹ نہیں ہوا۔

بعدازاں کمیٹی نے دس سال آڈٹ نہ کرانے کا تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ رمیش لال نے کہا کہ سابق وزیرسرورخان نے ادارے کا بیڑہ غرق کیا، دنیا میں بدنام کیاسیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ روٹس کی پابندی اگلے چند مہینوں میں اٹھ جائے گی۔

نوابزادہ افتخاراحمد بابرکی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس ہوا۔ منزہ حسن نے پی آئی اے کے بحرین اوربرمنگھم میں دوافسران پر الزامات کا معاملہ اٹھایا۔

سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ کہ اویس کنٹری مینیجر کوواپس بلا لیا ہے۔ رکن کمیٹی ڈاکٹردرشن نے پی آئی اے کے بندروٹس کھولنے سے متعلق سوال کیا تو سیکرٹری ایوی ایشن نےکہاکہ ایاسا ریگولیٹری رجیم سے مطمئن ہیں پابندی اگلے چند مہینوں میں اٹھ جائے گی۔

مہرین رزاق بھٹونےکہا کہ دس سال آڈٹ نہیں ہوا، کون ذمہ دارہے۔ رمیش لال نےکہا کہ دس سال آڈٹ کیوں نہیں ہوا وجہ کیا تھی؟ سیکرٹری ایوی ایشن نے دس سال آڈٹ نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی کا گزشتہ چارسال میں دو بار آڈٹ کرایا ہے۔ رکن کمیٹی منزہ حسن نےپوچھاکہ ان دس سالوں میں پی آئی اے کا کوئی جہاز کریش نہیں ہوا؟ سیکرٹری ایوی ایشن نے کہا کہ چارحادثات ہوئے کمیٹی نے دس سال آڈٹ نہ کرانے کے معاملے کا تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

سی ای اونے بتایا کہ پی آئی اے کے پاس 10جہاز320 اوردو اے ٹی آرز ہیں، کورونا کے وقت بارہ 777 جہازتھے، اب پانچ جہازفعال ہیں حج سے پہلے سات 777 جہازہوجائیں گے۔

رکن کمیٹی رمیش لال نے کہاکہ سابق وزیر سرور خان نے پی آئی اے کا بیڑہ غرق کیا، دنیا میں بدنام کیاجب تک ادارے میں کالی بھیڑیں بیٹھی ہیں، پی آئی اے ترقی نہیں کرسکتا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ 2022 میں قومی اسمبلی نے اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام شہید بے نظیربھٹوکے نام پررکھنے کی قرارداد مںظور کی تھی سیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ نام کابینہ ڈویژن کے ذریعے تبدیل ہوتا ہے، مہرین رزاق بھٹو نے وزیراعظم کو خط لکھنا کی تجویز دی۔

Read Comments