Aaj Logo

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2024 10:02pm

عمران خان حکومت کے خلاف مسلح تحریک شروع کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں، رانا ثناء اللہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کے سیاسی اور بین الصوبائی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پُرامن احتجاج سب کا حق ہے، پرامن احتجاج کی سب کو اجازت ہے، لیکن سر پر کفن باندھ کر احتجاج کی کسی جمہوریت میں اجازت نہیں ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’ایک ایسا احتجاج جو فتنہ پھیلائے لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا کرے، اس کی بھی کسی کو اجازت نہیں ہے‘۔ اس وقت پی ٹی آئی جو احتجاج کرنا چاہتی ہے، بقول ان کے وہ سر پر کفن باندھ کر آرہے ہیں، گھروالوں کو ہدایت کرکے آرہے ہیں کہ جنازے پڑھ لیجئے گا، اس سے مراد یہ ہے کہ وہ مرنے یا مارنے آرہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جب ایسی صورت میں وہ آئیں گے تو لاء اینڈ انفورسمنٹ اییجنسیز ایکشن لینے کی حق بجانب ہوں گی، کیونکہ لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا کرنے اور فتنہ پھیلانے کی کسی کو اجازت نہٰں دی جاسکتی۔

عمران خان سے ملاقات میں سختیوں پر ان کا کہنا تھا کہ جب میں جیل میں تھا تو اپمنے گھروالوں یا وکلاء کے علاوہ میں کسی بندے کو نہیں مل سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ جیل میں بیٹھ کر باہر تحریک چلانے کی پلاننگ کریں گے تو قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا، ہم تو وہاں بیٹھ کر کوئی تحریک نہیں چلا رہے تھے اس کے باوجود ہمارے ساتھ یہ سلوک تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ وہاں پر بیٹھ کر کچھ ایسے لوگوں سے بھی ملتے ہیں جو حکومت کے خلاف کوئی مسلح تحریک شروع کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ یہ سبھی لوگ روز ملتے ہیں اور باہر آکر میڈیا پر پیغام دیتے ہیں۔ علی امین گنڈاپور جس دن ملے ہیں اسی دن انہوں نے یہ کفن باندھنے، مرنے مارنے یا جنازے پڑھانے کا بیان دیا۔

رانا ثناء اللہ کے مطابق کل صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے بیان دیا کہ یہ تحریک ’مسلح تحریک ہوگی اور ہم واپس نہیں جائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا اصول ہے، کہاں لکھا ہے کہ ایک دہشتگرد اور فتنہ جب تک ہتھیار نہ اٹھائے اس کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے افواہیں اڑتی رہی ہیں، اسی طرح ان کے باہر جانے یا بھجوائے جانے کے حوالے سے بھی خبریں افواہیں لگتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر موجودہ کیسز کے علاوہ کوئی کیس نہیں ہے، تمام کیسز سے ضمانت کے بعد بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہونی چاہئے۔

کیا سروسز چیفس کی مدت ملازت میں توسیع پر نواز شریف کی رضامندی تھی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ایکسٹینشن نہیں ہے یہ، یہ تو ملازمت کے ٹینیوڑ (مدت) میں اضافہ کیا گیا ہے، اس کے خلاف یا حق میں بحث ہو سکتی ہے، لیکن آپ اسے ایکسٹینشن نہیں کہہ سکتے، یہ مدت ملازمت میں ٹینیور میں اضافہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تین جمع تین چھ کے بجائے پانچ زیادہ مناسب ہے، یہ ایک سال کم ہے زیادہ تو نہیں ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تین جمع تین چھ اگر ہوجاتا تو فائدہ ایک مخصوص شخص کو تو ہونا ہی تھا‘۔ جو روٹین بن گیا تھا تھری پلس تھری کا اس سے بہتر ہے کہ 5 سال کی مدت کردی گئی ہے، اس میں ایکسٹینشن کسی ایمرجنسی کے سوا نہیں ہونی چاہئیے، یہ کافی عرصہ ہے اس کے بعد ایکستٰنشن کوئی لینی بھی نہیں چاہے گا اور دیکے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی دوستی بھی بری ہے دشمنی بھی بری ہے، ان لوگوں نے جسٹس منصور علی شاہ کی ذات کو ایک تنازعے میں گھسیٹ لیا، پی ٹی آئی کے اس پروپیگنڈے سے ان کی ذات کو متنازع بنا دیا گیا، اس کے علاوہ کچھ فیصلے ایسے ہوئے جنہوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو گروپنگ ہوئی جسٹس یحیٰ آفریدی نے اس سے خود کو دور رکھا، یہ ان کا بڑا کمال ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الارحمان کو کوئی گورنر شپ کوئی عہدہ آفر نہیں کیا گیا تھا۔

Read Comments