انگلینڈ کے شہر لیڈز سے تعلق رکھنے والے بین اِنز نے ایک تصویر انٹرنیٹ پر وائرل کی ہے جس میں اُسے ایک ہائی جیکر کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔
جس وقت جہاز اغوا ہوا تب بین اِنز کی عمر چھبیس سال تھی۔ وہ مصر کی ایئر لائن سے سفر کر رہا تھا۔ سیف الدین مصطفٰی نے، جس نے خود کش جیکٹ پہنے ہوئے ہونے کا دعوٰی کیا تھا، طیارہ ہائی جیک کیا۔
جب کوئی طیارہ ہائی جیک کیا جاتا ہے اور وہ بھی پرواز کے دوران تب تمام مسافروں اور عملے کی جان پر بن آتی ہے۔ ایسے میں سبھی کو اپنی جان کی فکر لاحق ہوتی ہے مگر چھبیس سالہ بین اِنز نے انتہائی زندہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھ کر ہائی جیکر کے ساتھ تصویر کھنچوائی۔
انٹرنیٹ پر اس تصویر کے حوالے سے ملے جلے تبصروں کی بھرمار ہے۔ کسی نے اِسے زندہ دلی کہا ہے تو کسی نے محض شودا پن۔ بہت سوں نے لکھا ہے کہ کچھ لوگوں کو ہر طرح کی صورتِ حال میں ’شو مارنے‘ کی عادت ہوتی ہے۔
بین اِنز کا بھی یہی معاملہ تھا۔ ایسے مواقع پر لوگ محتاط رہتے ہیں کہ ہائی جیکرز مشتعل ہوکر کچھ الٹا سیکھا نہ کر بیٹھیں مگر اس انگریز کو کچھ اور ہی سُوجھی۔
ایجپٹ ایئر کی پرواز MS181 کو 2016 میں ہائی جیک کیا گیا تھا۔ بین اِنز کا نام ہوابازی کی تاریخ میں رقم ہوگیا کہ اُس نے موت کو سامنے دیکھ کر بھی زندہ دلی دکھائی اور ہائی جیکر کے ساتھ تصویر کھنچوائی جو اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے۔