پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات شروع ہوگئے ہیں اور پہلے روز ٹیکنیکل سطح پر ہوئی بات چیت میں ہی پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کے علاوہ لیوی بھی 70 روپے کرنے کی تجویز دے دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم ناتھن پورٹر کی سربراہی میں پاکستان پہنچی اور پہلے دن ٹیکنیکل سطح پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایم ایف ٹیم سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک اور وزارت توانائی کے حکام نے ملاقات کی۔
ملاقات میں ایف بی آر کے اہداف میں کمی کو پورا کرنے پر بات چیت ہوئی، اس کے علاوہ انرجی سیکٹر کی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان پر منی بجٹ لانے کیلئے دباؤ بڑھ گیا
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس وقت صفر جی ایس ٹی عائد ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے، جسے بڑھا کر 70 روپے کرنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق کل ایف بی آر کے اہداف کو پورا کرنے اور نئے ٹیکس اقدامات پر بھی بات چیت ہوگی۔
اس کے علاوہ اس بات چیت میں ایکسٹرنل فنانسنگ کرنے کا ایجنڈا بھی شامل ہے، نجکاری پروگرام پر بھی بات چیت ہو گی اور پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔
ٹیکس آمدن نہ بڑھا سکے تو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس بڑھے گا، وزیر خزان
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کا وفد 15 نومبر تک پاکستان میں رہے گا، جسے پہلی سہ ماہی کی معاشی کارکردگی پر بریفنگ دی جائے گی۔