Aaj Logo

شائع 11 نومبر 2024 09:14pm

عمران خان اپنی پارٹی کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں، رانا ثنا اللہ

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنی پارٹی کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔

رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی طور پر کسی پارٹی کا وفادار ہونا عمدہ انسانی صفت ہے۔اور جو لوگ اپنی پارٹی سے وفادار ہیں میں انہیں اچھی نظر سے دیکھتا ہوں۔

پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے گھر والوں کو بتا کر آ رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی کو مارنے جا رہے ہیں۔ ان کے ساتھ بڑی سختی ہو گی اور انتظامی معاملات کا سامنا کرنا ہو گا۔ لیکن یہ سختی اور انتظامی معاملات کا سامنا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ یہ سیاسی اور پارلیمانی جدوجہد کریں۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ سر پر کفن باندھنے کے بجائے پُرامن جدوجہد کریں۔ اور پر امن جدوجہد کریں گے تو ان کے خلاف سختی یا ایسے اقدامات نہیں ہوں گے۔ تاہم یہ سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے تو ان کے ساتھ جو بھی ہو گا وہ جسٹیفائیڈ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں مذاکرات سے ابتدا ہوتی ہے۔ لیکن یہ بات کرنے کو تیار نہیں۔ تاہم ہم ان سے بات کرنے کو تیار ہیں لیکن یہ بات کرنے کو تیار ہی نہیں۔ ساری جماعتیں ان سے بات کرنے کو تیار ہیں۔

وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ وزیر اعظم پارلیمان میں ان کی قیادت کے پاس گئے ہاتھ ملایا اور کہا آپ سے غیر مشروط بات کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن انہوں نے جو وزیر اعظم کو جواب دیا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے اگلے دن جو ان کی عزت افزائی کی وہ بھی سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے اگر اسٹیبلشمنٹ سے گفتگو کرنی ہے تو کیا وہ اعلان کر کے کرنی ہے۔ جبکہ وہ تو گفتگو کسی اور طرح کی ہوتی ہے تو آپ کیوں کرنا چاہتے ہیں۔ آپ سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی جماعتوں سے بات کریں۔ لیکن اگر آپ کے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے تو ٹریبونل میں جائیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے بات کرنی ہے تو کیا انہوں نے ہم سے اجازت یا اعلان کر کے کرنی ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ انہوں نے 8 مئی کو پریس کانفرنس میں دوٹوک الفاظ میں کہا تھا گفتگو کرنی ہے تو سیاسی جماعتوں سے کریں۔ اور 9 مئی کے واقعے میں اسٹیبلشمنٹ کہہ رہی ہے کہ معافی مانگیں۔ انہیں سمجھ داری کے ساتھ سیاست کرنی چاہیے۔ اور یہ جو کر رہے ہیں تو بعد میں کہتے ہیں ہمارے ساتھ سختی ہو رہی ہے۔ ہم تو نہیں چاہتے کہ کوئی سختی ہو۔

Read Comments