سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز نے عرب اسلامک غیر معمولی سربراہ کانفرنس میں فلسطینی عوام کے حقوق اور خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے ایک واضح اور مضبوط پیغام دیا۔ انہوں نے اسرائیلی مظالم کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے خطے میں جاری تنازع کو عالمی برادری کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔
سعودی ولی عہد نے اسرائیل کی جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل نے ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کو شہید، زخمی یا لاپتا کردیا ہے۔
انہوں نے اسرائیلی جرائم، خاص طور پر مسجد اقصیٰ کی حرمت کی پامالی اور فلسطینی قومی اتھارٹی کے کردار کو کمزور کرنے کی کارروائیوں کو خطے میں امن قائم کرنے کی کوششوں کے لیے مہلک قرار دیا۔
سعودی ولی عہد نے فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (اُنروا) کی امدادی سرگرمیوں پر عائد پابندیوں اور انسانی تنظیموں کی راہ میں رکاوٹوں کو کھلی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
ولی عہد نے لبنان کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب لبنان کی سلامتی اور استحکام کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ لبنان کی علاقائی سالمیت اور اس کے شہریوں کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اسرائیل کو خبردار کیاکہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری کا احترام کرے اور اس کی سرزمین پر کسی قسم کے حملے سے گریز کرے۔
انہوں نے فلسطینی کاز کو خطے کا اہم ترین مسئلہ قرار دیا اور کہاکہ سعودی عرب نے مزید امن پسند ممالک کو فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے پر آمادہ کیا ہے۔
ولی عہد نے اعلان کیا کہ سعودی عرب نے یورپی یونین اور ناروے کے ساتھ مل کر دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد قائم کیا ہے۔
سعودی ولی عہد نے دیگر ممالک کو بھی اس اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی تاکہ فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
ولی عہد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے فلسطین کو مکمل رکنیت دینے اور غیر قانونی اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
یہ خطاب سعودی عرب کے فلسطینی عوام کے ساتھ مضبوط عزم اور خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مؤثر حکمت عملی کا عکاس تھا۔
اجلاس میں شہزادہ محمد بن سلمان کی تقریر کو عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔