Aaj Logo

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2024 02:23pm

عراقی قوانین میں ترمیم، کم سن لڑکیوں سے شادی کی اجازت پر غور شروع

عراق کی جانب سے شادی کے قوانین میں ترمیم کی خبروں نے تنازع کھڑا کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے رپورٹ عراق میں مردوں کو کمسن لڑکیوں سے شادی کی اجازت دی جائے گی، جس کے بارے میں سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ ترمیم سے خواتین کے حقوق واپس، ملک میں کم عمری کی شادیوں میں اضافہ ہوگا۔

بھارتی اخبار کے مطابق عراق ملک کے شادی کے قانون میں قانونی ترامیم منظور کرنے کے لیے تیار ہے جس کے تحت مردوں کو 10 سال جیسی کم عمر لڑکیوں سے شادی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق خواتین کو طلاق، بچوں کی تحویل اور وراثت کے حق سے محروم کرنے کے لیے بھی ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

یہ بل شہریوں کو خاندانی معاملات پر فیصلہ کرنے کے لیے مذہبی حکام یا سول عدلیہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی بھی اجازت دے گا۔

حکومت کا مقصد لڑکیوں کو ’’غیر اخلاقی تعلقات‘‘ سے بچانے کی کوشش میں مجوزہ ترمیم کو منظور کرنا ہے۔ قانون میں دوسری ترمیم 16 ستمبر کو منظور کی گئی۔

اس اقدام کے بعد مخالفین نے خواتین کے حقوق کو پامال کرنے کی کوششوں پر حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دریں اثنا، انسانی حقوق کے گروپوں نے کہا کہ نیا قانون نوجوان لڑکیوں کو مؤثر طریقے سے جنسی اور جسمانی تشدد کے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے چلڈرن ایجنسی کے مطابق سن 1950 کی دہائی میں کم عمری کی شادیوں کو غیر قانونی قرار دینے کے باوجود عراق میں 28 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہی کر دی جاتی ہے۔ نابالغ لڑکیوں کے والد اپنی بیٹیوں کو بڑے مردوں سے شادی کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

واضح رہے دو ماہ قبل عراقی پارلیمنٹ میں یہ متنازع مسودہ قانون پیش کیا گیا تھا جس کے مطابق لڑکی کے لیے شادی کی کم از کم 9 سال اور لڑکے کے لیے 15 سال رکھی گئی تھی جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بل کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

Read Comments