پاکستان اور بنگلہ دیش تجارت، دفاعی پیداوار اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے (BIT) پر دستخط سمیت مختلف شعبوں میں اپنے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہیں۔ باخبر ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ ان تجاویز کا پاکستان بنگلہ دیش مشترکہ اقتصادی کمیشن (جے ای سی) کے آئندہ اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں کی روشنی میں جے ای سی کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ وزارت خارجہ (ایم او ایف اے) فی الحال جے ای سی کی اگلی میٹنگ کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کے لیے متعلقہ وزارتوں کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔
ایجنڈے کے اہم نکات
جے ای سی کے دوران درج ذیل امور زیر بحث لائے جائیں گے۔
دو طرفہ تجارت کا جائزہ: موجودہ تجارتی تعلقات اور بڑھانے کے اقدامات کا جائزہ۔
ڈیوٹی فری رسائی: بنگلہ دیش کی 10 پروڈکٹ کیٹیگریز تک ڈیوٹی فری رسائی کی درخواست، جس میں کُل 104 مصنوعات شامل ہیں۔
آزاد تجارتی معاہدہ : دو طرفہ ایف اے ٹی کے حوالے سے مذاکرات۔
تجارتی تنوع: دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو متنوع بنانے کے طریقے تلاش کرنا۔
ٹیکسٹائل میں تکنیکی تعاون: ٹیکسٹائل کے شعبے میں تعاون کو بڑھانا۔
ایس ایم ای سیکٹر تعاون: دونوں ممالک کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا۔
جوائنٹ بزنس کونسل: کاروباری تعلقات کو آسان بنانے کے لیے مشترکہ بزنس کونسل کو دوبارہ فعال کرنا۔
تجارتی وفود کا باقاعدہ تبادلہ: براہ راست بات چیت کو بڑھانے کے لیے تجارتی وفود کے لیے ایک فورم کا قیام اور تبادلہ خیال کے لیے دیگر وسائل کی فراہمی۔
جے ای سی کا یہ آئندہ اجلاس دونوں ممالک کے لیے اپنے اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے اور تعاون کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔
بنگلہ دیش میں پاکستان کے ساتھ ایٹمی اسلحہ معاہدے کی تجویز
ذرائع کے مطابق ڈھاکہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر نے بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت سے خیرسگالی کو اجاگر کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سازگار ماحول کو دیکھتے ہوئے ہائی کمشنر نے مشترکہ اقتصادی کمیشن (جے ای سی) کو جلد از جلد بلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں مشیر اور سیکرٹری تجارت کے ساتھ بات چیت کی ہے اور اس عمل کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
بنگلادیش کی صورتحال پر حکومت پاکستان کا پہلا باضابطہ بیان سامنے آگیا
بنگلہ دیش کی جانب سے فی الحال جے ای سی کے لیے ٹھوس تاریخوں اور ایک ایجنڈے پر رابطہ کیا جا رہا ہے، جس کا انعقاد دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں ڈھاکہ میں ہونے کی امید ہے۔