غزہ اور لبنان کی تازہ ترین صورتحال پر عرب اسلامک کانفرنس شروع ہوچکی ہے، جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیلی جارحیت پر پاکستان کا بھرپور مؤقف پیش کیا۔
وزیراعظم نے عرب اسلامک ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان کو اجلاس طلب کرنے پر مبارکباد پیش کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ ایک سال سے مظالم کا شکار ہے، اسپتالوں کو زخمیوں سمیت اڑایا جارہا ہے، دنیا کب تک خاموش رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے فلسطین میں اقدامات نسل کشی ہے، میں پوچھتا ہوں کب تک یہ قتل عام نظرانداز ہوتا رہے گا، دنیا کی خاموشی سے اسرائیل کا حوصلہ مزید بڑھا ہے، دنیا اندھی بہری ہو کر یہ نسل کشی دیکھ رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کے ایران پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، اسرائیل کی لبنان کے خلاف جارحیت کی بھی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کے اقدامات ایک بڑی جنگ چھیڑ سکتے ہیں، ہمیں اس سوچی سمجھی نسل کشی کو روکنا ہوگا۔
وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی ہونی چاہئے، اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرایا جائے۔
انہوں نے عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطین کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام وقت کی ضرورت ہے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی جائے، اسرائیل غزہ میں جارحیت کی تمام حدیں پار کرچکا ہے، اس وقت بھوک، افلاس اور قحط نے غزہ میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی اجلاس میں شریک تمام شرکا کو سلام پیش کرتا ہوں، فلسطین کی صورتحال پر ہم سب کا جمع ہونا اہم اقدام ہے۔
وزیراعطم پاکستان نے کہا کہ غزہ میں ہزاروں افراد شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں، اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں کی جارہی ہیں، عالمی برادری فلسطین میں اسرائیلی مظالم رکوائے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطین میں امداد کی بندش کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کررہا ہے، غزہ میں انسانی بحران تصور سے بڑھ کر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے، اسرائیل کے ایران کے خلاف اقدامات بھی تشویش کا باعث ہیں۔
سعودی عرب کے ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت فوری روکی جائے، اسرائیل کی جارحیت سے اب تک غزہ میں ہزاروں شہادتیں ہوچکی ہیں، غزہ اور لبنان کا مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں، مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی اور بے حرمتی قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان پر جاری اسرائیلی حملوں نے لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا، عالمی برادری اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطین کا وجود ختم کرنے پر تلا ہوا ہے، تمام مسلم ممالک کو متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، مسلمان ممالک موجودہ صورتحال میں اپنے اختلافات بھلا کر مسئلہ فلسطین پر متحد ہوجائیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پابندی عائد کی گئی ہے، جس کے نتائج ہولناک ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے اسرائیل کی سلامتی کونسل کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری فلسطینیوں کے خلاف یہودی آبادکاروں کی جاری دہشت گردی روکنے میں مدد کرے۔
قبل ازیں، شہباز شریف کا ریاض پہنچنے پر ڈپٹی گورنر نے استقبال کیا۔ وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ہمراہ تھے، جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ترک وزیر خارجہ کی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اسرائیل کے جنگی جرائم کی مذمت کی گئی۔
عربی حروف تہجی کے مطابق رہنماؤں کو تقریر کی دعوت دی گئی، وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر 20ویں نمبر پر ہوئی۔
سمٹ کی سائیڈ لائینز پر وزیراعظم شہباز شریف کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ کانفرنس میں شرکت کے لیے شہبازشریف کل ریاض پہنچے تھے۔
رائل ایئرپورٹ ٹرمینل پر ریاض کے ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبد الرحمٰن بن عبدالعزیز، سعودی عرب میں تعینات پاکستان کے سفیر اور دیگر سفارتی عملے نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
علاوہ ازیں فلسطینی صدر محمود عباس سعودی عرب پہنچ گئے۔ محمود عباس اسلامی عرب سمٹ میں شرکت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف اور فلسطینی صدر محمود عباس کی ملاقات متوقع ہے۔
دوسری جانب بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان کا ٹیلیفونک رابطہ کیا اور فلسطینی علاقوں اور لبنان پر اسرائیل جارحیت کے حوالے سے بات چیت کی۔
ایرانی صدر نے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلانے پر تعریف کی، اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔