اسرائیل ایک بار پھر بڑی مشکل میں پھنس گیا ہے، امریکا نے اسرائیل کو 130 بلڈوزر اور بھاری بموں کی فراہمی روک دی ہے، اسرائیل یہ بلڈوزر غزہ کی پٹی میں گھروں کو منہدم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا۔
اسرائیلی روزنامے یدیوت احرونوت کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع نے امریکی مشینری بنانے والی کمپنی کیٹرپیلر سے تقریباً 130 ڈی 9 بلڈوزر خریدنے کے بڑے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اخبار نے اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے حال ہی میں غزہ میں گھروں کو مسمار کرنے کے لیے ان بلڈوزروں کے استعمال کی وجہ سے معاہدے کو منجمد کر دیا ہے، اس معاہدے کو منجمند کرنے پر امریکا پر بڑے پیمانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل پہلے ہی بلڈوزر کی ادائیگی کر چکا ہے اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے برآمدی منظوری کا انتظار کر رہا ہے۔
اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ایک ایسے وقت میں عائد کی گئی ہے جب اسرائیل کو بلڈوزر کی اشد ضرورت تھی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جنوبی لبنان میں زمینی کارروائیوں میں مصروف ہے اور خطے میں استعمال کے لیے اضافی ڈی نائن بلڈوزر کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ بلڈوزر کی کھیپ بند ہونے سے جنوبی اسرائیل میں غزہ اور نیگیو کے درمیان بفر زون بنانے کے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر ہوئی ہے، جس میں غزہ کی سرحد کے ساتھ زرعی علاقوں کو صاف کرنا اور سینکڑوں فلسطینی عمارتوں کو منہدم کرنا شامل ہے۔
اخبار کے مطابق واشنگٹن نے اسرائیلی فوج کو سینکڑوں بھاری بموں کی فراہمی بھی منجمد کردی ہے۔ اسرائیل نے امریکا سے تقریباً 1300 بم خریدے تھے۔ ان بموں میں سے ہر ایک کا وزن تقریباً ایک ٹن ہے۔ امریکا نے ان خدشات کا حوالہ دیا ہے کہ انہیں غزہ میں شہریوں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھاری بموں کی کھیپ کا آدھا حصہ بالآخر پہنچا دیا گیا جبکہ باقی آدھا حصہ امریکی اسٹوریج تنصیبات میں پھنسا ہوا ہے۔