Aaj Logo

شائع 09 نومبر 2024 07:55pm

آئی فون کے اصلی پارٹس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی پہچان کیا ہے؟

آج کل آئی فون کی قیمتیں اتنی زیادہ ہو چکی ہیں کہ نیا موبائل فون خریدنا ہر کسی کے بس میں نہیں رہا۔ اس لیے لوگ اپنا شوق پورا کرنے کے لیے استعمال شدہ موبائل فون خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن بعض اوقات وہ دھوکے کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔

دھوکے سے بچنے کے نکات

مارکیٹس میں اکثر لوگ آئی فون کے اصلی پارٹس نکال کر ان میں نقلی پارٹس ڈال دیتے ہیں، اور پھر قیمت اصلی والیوصول کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، آئی فون کچھ عرصہ چلنے کے بعد جواب دے دیتا ہے۔

آج ہم آپ کو کچھ معلومات فراہم کر رہے ہیں جو آپ کو کسی بھی بڑے دھوکے کا شکار ہونے سے بچا سکتی ہیں۔

آئی فون کی جانچ کا طریقہ

ٹیکنالوجی ویب سائٹس کے مطابق، آئی فون کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص آئی فون کی اصلی بیٹری کو نئی بیٹری سے تبدیل کر دے تو اسے با آسانی پہچانا جا سکتا ہے۔

مرحلہ 1: سیٹنگز میں جائیں اور ”جنرل“ آپشن پر ٹیپ کریں۔

مرحلہ 2: اس سیکشن میں دیے گئے پہلے آپشن ”About“ پر کلک کریں۔

مرحلہ 3: اب پیج کو اسکرول کریں۔

اگر اس صفحہ پر ”Parts and Service“ کا آپشن ظاہر ہوتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ جس آئی فون کو خرید رہے ہیں اس کے پرزوں میں کچھ ردو بدل کیا گیا ہے، لیکن یہ حتمی نہیں۔

مرحلہ 4: ”Parts and Service“ کے آپشن پر کلک کریں اور ”status“ پر جائیں۔

یہاں، آئی فون آپ کو بتائے گا کہ آیا پرزے اصلی ہیں یا نہیں۔ اگر تبدیل کیے گئے حصے ایپل کمپنی کی جانب سے ہیں، تو اسٹیٹس کہے گا ”Genuine“۔ تاہم، اگر یہ کوئی دوسرا آپشن دکھاتا ہے جیسے ”Important Display Message“ یا ”Important Battery Message“ تو اس کا مطلب ہے کہ استعمال شدہ پرزے ایپل کمپنی کے نہیں ہیں۔

غیر اصلی پرزوں کے نقصانات

ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق، آئی فون کے لیے غیر اصلی اسکرین کا استعمال آپ کے فون کے ملٹی ٹچ اور فیس آئی ڈی آپشن کے لیے مسئلہ بن سکتا ہے، اور ناقص ڈسپلے فون کے دوسرے پارٹس کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ایپل کی رائے

ایپل کمپنی کے مطابق، جب بھی آئی فون یا کسی ایپل کے گیجٹ کے پارٹس تبدیل کرنا ہوں تو صرف منظور شدہ سروس سینٹرز سے ہی رجوع کریں تاکہ وہ اصلی پارٹس کا استعمال کریں۔

یہ اقدامات آپ کو استعمال شدہ آئی فون خریدتے وقت احتیاط برتنے میں مدد فراہم کریں گے اور دھوکے سے بچانے میں معاون ہوں گے۔

Read Comments