بالی ووڈ کی مقبول ترین فلم ’تھری ایڈیٹس‘ نے کروڑوں کمائی کے ساتھ ساتھ بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
اس فلم کی سب سے خاص بات اس میں موجود ’پیغام‘ تھا کہ آپ کو جس فیلڈ کا شوق ہو اسی میں آپ کو انتخاب کرنا چاہیے۔
فلم میں یہی دکھایا گیا ہے کہ رانچھو اپنے دوست راجو اور فرحان کو ان کی پسندیدہ فیلڈ کی طرف راغب کرنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے جس میں وہ کامیاب ہوتے ہیں۔
تھری ایڈیٹس میں اداکار عامر خان، شرمن جوشی اور آر مدھاون نے مرکزی کردار نبھائے۔ یہ ایک ایسی فلم ہے جسے صارفین دیکھتے کبھی نہیں تھکتے۔
مذکورہ فلم میں بھارتی اداکار آر مدھاون نے بطور فرحان قریشی کردار نبھایا جس میں اسے ایک خاموش مزاج انسان دکھایا ہے جسے فوٹوگرافی کا انتہا کی حد تک شوق ہوتا ہے مگر اپنے والد کے ڈر سے وہ انجینئرنگ کالج میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔
یہاں آر مدھاون کا کردار دیگر کرداروں سے بہت مختلف مگر دلچسپ تھا۔ کیونکہ انہوں نے جو کردار نبھایا اور مشکلات جھیلیں وہ آج کے نوجوانوں میں عام ہوتی ہے۔
تو کہیں آپ بھی ’تھری ایڈیٹس‘ کے فرحان تو نہیں، 5 نشانیاں آپ کو بتاتے ہیں۔
تھری ایڈیٹس میں فرحان قریشی کو وہ مقبول سین جن پر آج بھی میمز بنتی ہیں جب وہ کہتا ہے، ’ابا نہیں مانیں گے‘۔
ایسا کئی نوجوانوں کے ساتھ حقیقت میں بھی پیش آتا ہے جب مجبوری کا بہانہ بنا کر کبھی خوشی سے، کبھی مجبوری میں اپنے دوستوں کے ساتھ منصوبے کو ٹال دیتے ہیں۔
فلم میں جب فرحان کے سامنے فوٹوگرافی کی خواہش کی بات آتی تو اس کا اعتماد ڈگمگا جاتا۔ بدقسمتی سے، اس نے انجینئرنگ کی تعلیم صرف اپنے والدین کی خواہش پوری کرنے کے لیے منتخب کی۔ تو کیا آپ بھی اپنے خوابوں کی پیروی سے گھبراتے ہیں؟
فرحان قریشی کو فلم میں ایک ایک خاموش مزاج طالب علم دکھایا گیا ہے مگر وہ ایک چھپا رستم انسان تھا۔ چاہے وہ دلہن کا اغوا ہو یا چتُر کی تقریر کی تبدیلی یا پھر کسی کی بھی شادی میں دھوم دھام سے دوستوں کے ساتھ شامل ہونا، فرحان نے ہر لمحے کو انجوائے کیا۔
تھری ایڈیٹس میں دوستی کا چرچہ بھی خوب رہا۔ تینوں دوست مشکل حالات میں ایک دوسرے کی بھرپور مدد کرتے ہیں۔ ابتدائی سین میں ہم ایک گھبرائے ہوئے شخص سے ملتے ہیں جو ایمرجنسی لینڈنگ کرواتا ہے، صرف اپنے بچھڑے دوست رانچو سے ملنے کے لیے۔ کیا آپ لوگ بھی مشکل وقت میں اپنے دوست کی مدد کرتے ہیں؟
آخری نشانی یہ ہے کہ آج کی دنیا میں جہاں ہم مقابلوں کی دوڑ میں کھو جاتے ہیں، فرحان کو معلوم تھا کہ اسے اپنی زندگی سے کیا چاہیے۔ جب اس نے فوٹوگرافی کو اپنے کیریئر کے طور پر اپنانے کے لیے اپنے والد سے اجازت مانگی، تو اس نے صاف دل سے کہا کہ وہ کم کما کر بھی خوش رہے گا۔
رانچھو نے فرحان کی ہمت بڑھائی اور اپنے والد سے کہا کہ “کیا ہوگا اگر میں فوٹوگرافر بن گیا؟ کم پیسے کماؤں گا، گھر چھوٹا ہوگا، گاڑی چھوٹی ہوگی، مگر ابا میں خوش رہوں گا۔