ایک طرف غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے تو دوسری جانب حماس کی جانب سے یرغمالیوں سے متعلق معاہدے کو مسترد کئے جانے کے بعد امریکا نے قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
غزہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہوئی اسرائیل کی دہشت گردی سے مزید 23 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی، نصیرات اور بیت الاہیا کو نشانہ بنایا، حملوں میں کئی رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
حالیہ حملوں کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے شہدا کی تعداد 43 ہزار 508 ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی شہدا میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں اور ہر روز اوسطاً 57 فلسطینی بچے اسرائیلی بمباری سے شہید ہو رہے ہیں۔
اسرائیل کے غیرقانونی اقدامات سے فلسطینیوں کی زندگی خطرے میں ہے، غزہ کے شہری فاقہ کشی اور بیماریوں سے دو چار ہیں۔
ان حالات میں حماس جب مسلسل یرغمالیوں کی رہائی سے انکار کر رہی ہے تو امریکا نے اس پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکا کا کہنا ہے دوحہ میں حماس کی موجودگی اب قابل قبول نہیں ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے بتایا ہے قطر نے حماس سے کہا ہے کہ وہ دس دن کے اندر اندر دوحہ میں اپنا سفارتی دفتر بند کر دے۔
امریکا نے قطر کو مطلع کیا کہ حماس وفد کو ملک بدر نہ کیا گیا تو وہ معمول کے مطابق کاروبار برقرار نہیں رکھ سکے گا۔
خیال رہے کہ قطر نے 2012 سے دوحہ میں حماس کے عہدیداروں کو پناہ دے رکھی ہے۔
دوسری جانب مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے سبکدوش ہونے والی بائیڈن انتظامیہ نے بھی رابطے تیز کردئے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق فیصل بن فرحان اور انٹونی بلنکن نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور مشرق وسطی میں قیام امن کے لیے سفارت کاری کے ساتھ آگے بڑھنے پر زور دیا۔
امریکی حکام کے مطابق حالیہ رابطوں کا مقصد غزہ اور لبنان کے ساتھ اسرائیل کے تنازعات کو ختم کرنے کے معاہدے تک پہنچنا ہے، انٹونی بلنکن تنازعات کے خاتمے کے لیے ڈیل تک پہنچنے کی حتمی کوشش کر رہے ہیں۔