بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے وزیرِاعلیٰ سکھوِندر سُکھو کو پیش نہ کیے جانے والے سموسوں نے ہنگامہ برپا کردیا ہے۔ انہوں نے 21 اکتوبر کو ریاستی دارالحکومت شِملہ میں سی آئی ڈی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر انہیں سموسے پیش نہیں کیے گئے تھے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اب سُننے میں آیا ہے کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ دوسری طرف ریاستی حکومت اور سی آئی ڈی نے تحقیقات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اس کے مقابل انڈیا ٹوڈے نے سرکاری جانچ کے زیرِعنوان ہندی میں ایک سرکاری مراسلے کا عکس شائع کیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے سی آئی ڈی کے ذریعے تحقیقات کے معاملے پر سُکھوِندر سُکھو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ قضیہ یہ ہے کہ سی آئی ڈی ہیڈ کوارٹرز میں ریاستی وزیرِاعلیٰ کی آمد پر اسنیکس کے ڈبے منگوائے گئے تھے۔ چند ڈبے غائب تھے جن میں سموسے بھی شامل تھے۔ بات کا بتنگڑ اس افواہ سے بنا کہ سی آئی ڈی نے گم شدہ سموسوں کے بارے میں تحقیقات شروع کردی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سموسوں کا معاملہ بہت زیادہ اچھالا جارہا ہے۔ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں کہ اس کے لیے تحقیقات کی جائے۔ ڈی جی سی آئی ڈی ہماچل پردیش سنجیو رنجن اوجھا کا کہنا ہے کہ چند افسران چائے پر مل بیٹھے اور سوچا کہ آخر سموسوں کے ڈبے گئے کہاں۔ ان کا کہنا تھا کہ چند اہلکاروں سے یہ ضرور پوچھا گیا کہ اسنیکس کے چند ڈبے غائب کیوں تھے۔
ڈی جی سی آئی ڈی ہماچل پردیش نے کہا کہ چند سموسوں کے لیے محکمے کے بعض ایسے افراد کی ٹرولنگ کی جارہی ہے جن کا اس پورے معاملے سے کوئی تعلق تھا ہی نہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے اس معاملے کو کسی جواز کے بغیر اچھالا ہے۔ یہ کوئی ایسا حساس معاملہ نہیں کہ جس پر زیادہ بات کی جائے اور نوبت تحقیقات تک پہنچے۔ ایک وزیرِاعلیٰ پر کیا موقوف ہے، اور بھی بہت سے لوگوں کو اسنیکس نہیں مل پائے۔