اسموگ کی بڑھتی شدت کے باعث پنجاب حکومت نے چار ڈویژنز کے اٹھارہ اضلاع میں پارکس، تفریح گاہیں، عجائب گھر دس دن کیلئے بند کردیے۔
ذرائع کے مطابق اسموگ کے باعث لگنے والی پابندی آج سے 17 نومبر تک رہے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ پابندی پنجاب کے 4 ڈویژنز کے 18 اضلاع میں ہوگی، خلاف ورزی پر گرفتاری اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
ادھر لاہور میں بڑھتی اسموگ سے چوبیس گھنٹے کے دوران مختلف اسپتالوں میں پندرہ سو اسی مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔
لاہور میں اسموگ کا شکار مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 24 گھنٹے میں مختلف اسپتالوں میں 1580 مریض رپورٹ ہوئے۔ سروسزاسپتال میں 134، جنرل میں111، گنگارام میں 95 مریض رپورٹ ہوئے۔
جبکہ لاہور کے میو اسپتال میں 240، جناح اسپتال میں131، اور چلڈرن اسپتال میں اسموگ کے 190 مریض داخل ہوئے۔
طبی ماہرین کی جانب سے شہریوں کو ماسک اور عینک کا استعمال کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے پیش نظر تمام مارکیٹس رات آٹھ بجے بند کرنے اور اتوار کے روز تمام مارکیٹس بند رکھنے کا حکم جاری کر دیا۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ہر سماعت پر اسموگ کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کا کہتے رہے ہیں، ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس پر عملدرآمد ممکن نہ ہو۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کے روبرو سموگ کے تدراک کے حوالے سے مختلف محکموں نے کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔
عدالت نے کہا کہ گاڑیوں کے موٹروے اور رنگ روڈ پرداخلے پرپابندی عائد کی جائے، ٹرک اور ٹریلرکی شہر میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ ٹرک اورٹریلرسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہیں، پولیس اہلکار ہیوی ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے تعینات کئے جائیں، ہر سماعت پر حکومت کو سموگ کنٹرول کیلئے اقدامات کا کہتے رہے۔
لاہور میں اسموگ کی صورتحال انتہائی خراب، لاکھوں شہری بیمار
عدالت نے کہا کہ اصل آلودگی کا باعث ہیوی ٹریفک کا دھوآں چھوڑنا ہے ،بسوں کو50،50ہزارجرمانہ کریں تو کیسےٹھیک نہیں ہونگے، فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر گاڑی سڑک پر گاڑی کیسے جاسکتی ہیں۔