ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی فتح کے بعد ان کے خلاف مقدمات سے متعلق بحث شروع ہوگئی ہے۔ قانونی امور کے عالمی ماہرین کہتے ہیں کہ ٹرمپ کے خلاف مقدمات خارج ہوسکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر ہش منی کیس، کیپیٹل ہل کیس، جارجیا الیکشن کیس کے علاوہ کاروباری ریکارڈ میں رد و بدل کا مقدمہ بھی درج ہے۔ وہ نیویارک سول فراڈ کیس میں مجرم بھی قرار دیے جاچکے ہیں۔
قانون کے امریکی ماہرین کہتے ہیں کہ ٹرمپ کے خلاف فیڈرل کیس خارج ہوسکتے ہیں اور ریاستی کرمنل کیس ان کی صدارتی مدت تک منجمد کیے جاسکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو مقدمات کی تحقیقات کرنے والی خصوصی کونسل کے جیک اسمتھ کو برطرف کردیں گے اور اپنے خلاف فیڈرل کیس ختم کردیں گے۔
ٹرمپ کے صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد نیو یارک کے جج جوآن مرچن اسٹورمی ڈینیئلز کو رقم ادا کرنے کے معاملے کے فیصلے میں کم سزا کا انتخاب کرسکتے ہیں یا ٹرمپ کی مدتِ صدارت ختم ہونے تک فیصلے کو ملتوی کرسکتے ہیں۔
جہاں تک جارجیا الیکشن کیس کے الزامات کا تعلق ہے، ٹرمپ آئین کی خود مختاری کی شق کے تحت اپنی مدتِ صدارت ختم ہونے کا انتظار کرسکتے ہیں تاہم ریاست کے ری پبلکن گورنر برائن کیمپ انہیں معاف بھی کرسکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا مقدمہ براہ راست نشر کرنے کا مطالبہ کردیا
ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کی تاریخ کے پہلے صدر ہوں گے جنھیں کسی کیس میں قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ امریکا میں اس سے پہلے کبھی کسی مجرم کو صدر منتخب نہیں کیا گیا نہ ہی کسی سابق صدر پر کرمنل چارجز لگے ہیں۔