اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے پر درج مقدمے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا عمر صدیق کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں جج ہمایوں دلاور کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے پر درج مقدمے کے معاملے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی سرکل عمر صدیق کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست ضمانت پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے کی۔
ملزم اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی سرکل عمر صدیق کی جانب سے منظور احمد فہیم خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے نے بھی عدالت میں پیش ہو کر بیان دیا کہ ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرنے پر ایف آئی اے کو کوئی اعتراض نہیں۔
جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم: اسسٹنٹ ڈائریکٹر خیبرپختونخوا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے دلائل سننے کے بعد اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی سرکل عمر صدیق کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی۔
عدالت نے 10 ہزار مچلکوں اور ایک مقامی ضامن کے عوض ضمانت منظور کی۔
واضح رہے کہ 2 نومبر 2024 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے الزام میں گرفتار اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا تھا۔
5 اگست 2023 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 3 سال قید کی سزا سنانے کے ساتھ ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا تھا۔
8 اگست 2023 کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا سنانے کے چند گھنٹوں بعد ہی فیصلہ سنانے والے جج برطانیہ روانہ ہوگئے تھے۔
جیو نیوز کے مطابق جج ہمایوں دلاور نے 17 اگست 2023 کو برطانیہ سے واپسی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایک خط لکھا۔
جج ہمایوں دلاور نے لکھا تھا کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنایا، ٹرائل کے دوران اور فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر میرے خلاف ایک مہم شروع کی گئی جبکہ بیرون ملک سے بھی میرے خاندان کو دھمکیاں موصول ہوئیں۔
11 ستمبر 2024 کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جج ہمایوں دلاور کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔
وارنٹ گرفتاری اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) خیبرپختونخوا کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کیا گیا تھا۔
اُس وقت وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی نے بتایا تھا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ جج کے خاندان کی زمینوں پر قبضے کے الزام کی تحقیقات کر رہا ہے۔