مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے قرارداد منظور کرلی۔
کشمیر میڈیا سرو س کے مطابق آرٹیکل 370 کی بحالی کی قرارداد نائب وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما سریندر سنگھ چوہدری نے پیش کی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے منتخب نمائندوں سے بات کرے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راٹھور نے ارکان سے رائے طلب کی جبکہ قرارداد پر ایوان میں گرما گرم بحث ہوئی۔
اس دوران اسمبلی میں موجود کشمیریوں کے حق پر ڈاکا ڈالنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان کی جانب سے قرارداد پیش ہونے کی شدید مخالفت کی گئی لیکن اکثریتی حمایت سے قرارداد منظور کرلی گئی۔
سریندر سنگھ چوہدری کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کا مقصد دفعہ 370 کے تحت ان خصوصی دفعات کو بحال کرانا ہے جن کے تحت جموں و کشمیر کو خود مختاری حاصل تھی۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ بی جے پی جموں نہیں ہے، جموں کشمیر اسمبلی کی اکثریت اس قرارداد کے حق میں ہے، اب ہمیں یہ جدوجہد آگے لے کر جانی ہے۔
اسمبلی کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا حق دکھایا ہے ، جموں و کشمیر کے لوگ بھی یہی چاہتے ہیں، جو جموں کا نوجوان چاہتا ہے ہم نے وہی کیا۔
سربراہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف قرارداد پیش کرنے پر سجاد لون اور تمام آزاد ایم ایل اے کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
دوسری جانب کشمیری عوام کا کہنا تھا کہ آج جموں وکشمیر کے لوگ قرارداد پاس ہونے پر خوشیاں منا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں اس قرارداد کے پاس ہونے کے بعد بھارت کے ایوانوں میں ہلچل ہوگی۔
سیاسی ماہرین نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے لیے مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں قرارداد کا پاس ہونا انتہا پسند مودی کے ہندوتوا نظریے کامنہ توڑ جواب ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا، بی جے پی حکومت نے نہ صرف اسے ہٹا کر جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کر دیا تھا بلکہ اسی دن جموں و کشمیر سے ریاستی درجہ بھی چھین لیا تھا۔
کشمیریوں کے استحصال کے خلاف دنیا بھر میں پاکستان سمیت مقیم کشمیریوں نے بھی یوم سیاہ منایا جبکہ پاکستان میں سرکاری سطح پر بھارتی ہٹ دھرمی کی مذمت کرتے ہوئے صدر، وزیر اعظم اور دیگر حکومتی عہدیداروں کی جانب سے بیانات جاری کیے گئے جس میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی تائید کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل تک ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔