سوشل میڈیا پر آن لائن دعویٰ زیر گردش ہے جس میں کہا گیا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے صحافیوں اور رپورٹز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو پریس کلب یا میڈیا اداروں کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
مذکورہ دعویٰ 24 اکتوبر کو فیس بک پر ایک صارف نے کیا۔ پوسٹ میں صوبہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور کی تصویر کے نیچے تحریر لکھی تھی کہ پنجاب پولیس زندہ باد، جعلی صحافیوں کے لیے کریک ڈاؤن۔
تصویر کے کیپشن میں درج تھا کہ جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اب پنجاب پولیس صحافیوں کے پریس کارڈز کو باقاعدگی سے چیک کرے گی۔ اگر کسی رپورٹر یا صحافی کی کسی ٹی وی چینل، اخبار یا پریس کلب کے ساتھ رجسٹریشن نہ ہوئی تو اس کے خلاف تعزیرات پاکستان کے تحت پولیس شکایت درج کی جائے گی۔
اس طرح کے دعوے واٹس ایپ گروپوں میں بھی زیر گردش ہیں۔
دعویٰ کی جانے والی پوسٹ کے بعد فوری پنجاب پولیس کے حکام اور لاہور پریس کلب کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایسا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ڈی آئی جی وقاص نذیر نے بتایا کہ اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
28 اکتوبر کو پنجاب پولیس نے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر دعوے کی تردید کی اور لکھا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے فیک پوسٹ کے مندرجات پر مبنی ایسے کوئی احکامات جاری نہیں کئے گئے۔