3 سالہ بچی نے فضائی آلودگی پر قابو نہ پانے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا جبکہ عدالت نے سیکرٹری ماحولیات پنجاب سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے 3 سالہ امل سکھیرا کی درخواست پر سماعت کی، بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار اپنے دوستوں اور آئندہ نسل کی بہتری کے لیے درخواست دائر کر رہی ہے، محکمہ ماحولیات اور پنجاب حکومت فضائی آلودگی پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، رپورٹس کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث اوسط زندگی میں ساڑھے 5 برس کی کمی ہوئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پنجاب حکومت کو صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی اور فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے پلان تشکیل دینے کا حکم دے۔
اسموگ کی سنگین صورتحال: دنیا کے آلودہ شہروں میں لاہور کا آج بھی پہلا نمبر
بعدازاں عدالت نے سیکرٹری ماحولیات پنجاب سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرکہ جواب طلب کر لیا۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے گرین لاک ڈاؤن کے علاقوں میں دھواں چھوڑنے والے جنریٹرز چلانے پر پابندی عائد کردی جبکہ عدالت نے حکم دیا کہ کمرشل جنریٹرز میں آلودگی کو کنٹرول کرنے والا آلہ آئندہ سات روز میں نصب کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا، جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر تحریری حکم جاری کیا۔
عدالت نے تحریری حکم میں قرار دیا کہ ہاٹ سپاٹ ایریاز سے تجاوزات کو ہٹایا جائے تاکہ ٹریفک کے بہاؤ سے آلودگی نہ پھیلے۔
لاہورہائیکورٹ نے موجودہ حکومت اور ڈی جی ماحولیات کے اقدامات کو سراہا اور اپنے فیصلے میں لکھا کہ ڈی جی ماحولیات کے اقدامات سے بھی ماحولیاتی تبدیلیوں پر فرق پیدا ہوگا۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر سوسپرسیڈز کسانوں کو تقسیم کیے ہیں، کمشنر لاہور ڈویژن، قصور ٹینریز سے متعلق آئندہ 15 روز میں رپورٹ جمع کروائے۔
ایل ڈی اے کے وکیل نے انڈر پاسز کی تزئین و آرائش سے متعلق انکوائری رپورٹ پیش کی، ڈی جی ایل ڈی اے اس رپورٹ پر عملدرآمد کروائے۔ بعدازاں عدالت نے جمعہ تک سماعت ملتوی کردی۔