امریکا نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی فتح سے کچھ دیر قبل ہائپر سونک میزائل کا تجربہ کیا۔ اس تجربے کے کچھ ہی دیر بعد دوبارہ منتخب ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ جنگوں خاتمہ چاہتے ہیں اور کوئی نئی جنگ شروع نہیں کریں گے۔
حکام نے بتایا کہ ہائپر سونک میزائل کا یہ تجربہ کئی سال پہلے شیڈول کیا گیا تھا۔ اس سے ایٹمی جنگ کے حوالے سے امریکا کی تیاریوں کا اندازہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ عالمگیر سطح پر سلامتی سے متعلق امریکا کے عزم کا بھی۔
امریکی فوج نے منٹ مین تھری انٹر کانٹی نینٹل بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ کیا۔ اس تجربے کے بنیادی مقصد کسی بھی جنگ یا ایسی ہی کسی صورتِ حال کے لیے امریکا کی تیاری کی کیفیت کو دنیا پر ظاہر کرنا تھا۔
اسپیس لانچ ڈیلٹا تھرٹی کے وائس کمانڈر کرنل بریان ٹائٹس نے دی میٹرو کو بتایا کہ یہ تجربہ ونیڈر برگ میں ہمارے اہم ہفتے ’گارجینز اینڈ ایئرمین‘ کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔ ویسٹرن رینج سے دو میزائل تجربے شیڈیولڈ ہیں۔
یہ میزائل کیلیفورنیا میں واقع وینڈر برگ اسپیس فورس بیس سے داغا گیا۔ یہ غیر ہتھیار بردار میزائل چار ہزار میل دور کواجلین ایٹول (شمالی بحرالکاہل) میں گرا۔ اس میزائل کی زیادہ سے زیادہ رفتار 15 ہزار کلو میٹر فی گھنٹ ہے۔ یہ میزائل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکی فوج دنیا بھر میں کسی بھی مقام کو زیادہ سے زیادہ 30 منٹ میں نشانہ بناسکتی ہے۔