صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر امریکا کے حریف مملاک چین اور روس کا ردعمل بھی آگیا ہے۔ دونوں ممالک کی جانب سے باقاعدہ مبارکباد کا پیغام تو اب تک دیکھنے میں نہیں آیا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر سرکاری سطح پر تبصرے ضرور سامنے آگئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر کام کرے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ ماؤ ننگ نے بدھ کو بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے بارے میں ہماری پالیسی مستقل ہے اور ہم امریکا سے تعلقات کو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور تعاون کے اصولوں کے مطابق جاری رکھیں گے۔
تاہم چینی اسٹریٹیجک ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں ٹرمپ سے مزید آتش گیر بیانات اور اقدامات کی توقع ہے، حالانکہ کچھ نے کہا کہ ان کی تنہائی پسند خارجہ پالیسی چین کو اپنا عالمی اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے جگہ فراہم کر سکتی ہے۔
حکمت عملی سازوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین تجارت، ٹیکنالوجی اور سیکیورٹی کے حوالے سے تلخ سپر پاور دشمنی کے لیے تیار ہے۔
کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کی ٹونگ ژاؤ نے کہا ہے کہ چین نے امریکی انتخابات میں سخت مقابلے کی توقع کی تھی اور اگرچہ ٹرمپ کی جیت چین کا ترجیحی نتیجہ نہیں ہے اور خدشات کو بھی جنم دیتا ہے لیکن یہ مکمل طور پر غیر متوقع بھی نہیں ہے۔
امریکی صدارتی الیکشن: پاکستانی نژاد امیدواروں کے ساتھ فلسطین حامی عرب نژاد بھی کامیاب
ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد بدھ کو روس نے محتاط ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اب بھی ایک دشمن ریاست ہے اور یہ صرف وقت ہی بتائے گا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی حقیقت میں بدلتی ہے یا نہیں۔
روس کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے خواہشمند ہونے کے بارے میں کچھ اہم بیانات دیے تھے لیکن یہ وقت ہی بتائے گا کہ آیا ان باتوں پر کتنا عمل کیا جاتا ہے۔
پیسکوف نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم ایک غیر دوست ملک کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو (یوکرین میں) ہماری ریاست کے خلاف براہ راست اور بالواسطہ طور پر جنگ میں ملوث ہے۔
پیسکوف نے کہا کہ وہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے ٹرمپ کو ان کی جیت پر مبارکباد دینے کے کسی منصوبے سے آگاہ نہیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ روس کے تعلقات ویسے بھی ماضی کی نسبت انتہائی پست سطح پر ہیں۔
روسی اور امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو بڑی ایٹمی طاقتوں کے درمیان تعلقات سرد جنگ کے دوران ہی خراب ہوئے ہیں۔
نتائج آنے کے ساتھ خوف پھیلنے لگا، وائٹ ہاؤس کے باہر لوہے کی باڑ لگادی
پیوٹن کی طرف سے روسی حکام نے انتخابات سے پہلے کہا تھا کہ امریکا کا صدارتی انتخاب جو بھی جیتے اس سے روس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کو ٹرمپ کے بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔