Aaj Logo

شائع 06 نومبر 2024 04:42pm

ٹیکس آمدن نہ بڑھا سکے تو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس بڑھے گا، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں، طویل سفر باقی ہے، معاشی بہتری کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کے لیے اقدامات جاری ہیں، دوست ممالک پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔

کراچی میں دی فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ 6 ماہ میں انٹرنیشنل سطح کے ساتھ مقامی سکریڈٹ ریٹنگطح پر بھی قیمتیں کم ہوئیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر سنگل ڈیجیٹ پر ہے، شرح سود 17.5 سے کم ہوکر 15 فیصد پر آگئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں اصلاحات کے اثرات نظر آرہے ہیں، حکومتی سطح پر اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، ملک میں معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، یہ تمام مثبت اشاریے حکومت کی مؤثر پالیسیوں کے ثمرات ہیں، معاشی بہتری کے ثمرات کی عام آدمی تک منتقلی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 2.5 فیصد کمی کی ہے، مالی سال کے اہداف کے حوالے سے چیزیں بہت بہتر ہورہی ہے، کراچی انٹربینک آفر ریٹ اس وقت 13 فیصد تک آگیا ہے، فوڈ انفلیشن میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی برطانوی کاروباری شخصیات کو سرمایہ کاری کی دعوت

شرح سود کم ہونے سے قرضوں کے حجم میں کمی آئے گی، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کچھ فیصلے لیے ہیں، غیرملکی مہمانوں کے لیے ویزا سہولت آن لائن کررہے ہیں، پاکستان میں میکرواکنامک استحکام دیکھا جارہا ہے، پاکستان کے دہرے خسارے میں بہتری آرہی ہے، ملک کا مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکاونٹ بہتر حالت میں ہے، ملکی کرنسی کی قدر میں استحکام ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور انفلیشن میں کمی ہوئی ہے، پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر آئی ہے۔

کریڈٹ ریٹنگ کے مطابق رواں مالی سال کریڈٹ ریٹنگ میں مذید بہتری آئے گی، پالیسی ریٹ میں کمی سے پہلے ہی کائبورکم ہوگیا تھا، نجی شعبے کا اصل بنچ مارک کراچی انٹربینک آف ریٹ ہے، بینکس اب کم لاگت پر نجی شعبے کو قرض فراہم کرسکتے ہیں، ملک میں فوڈ انفلیشن بھی کم ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کا ٹیکس ریونیو 9.4 ٹریلین ہے اور ملک کا 9 ٹریلین زیر گردش کرنسی ہے۔ aس کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے تو مسائل ہونگے، اگر ٹیکس ریو نیو اس مرتبہ نہ بڑھا سکے تو تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس بڑھے گا۔

Read Comments