پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو بیرون ملک بھجوانے کی کوشش کر رہی ہے۔
خواجہ آصف نے نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی طاقتوں کو یہ (پی ٹی آئی) خود کہہ رہے ہیں کہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں تاکہ عمران خان کو رہا کر کے بیرون ملک بھیجا جائے اور وہ ملک عمران خان کو لینے کو بھی تیار ہیں۔
خواجہ آصف سے سوال کیا گیا گیا کہ وہ یورپی ممالک میں سے ہیں یا امریکا، جس پر خواجہ آصف نے بتایا کہ مجھ سے جغرافیہ نہ پوچھیں۔
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کی صورت میں عمران خان کی رہائی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ مجھے ان لوگوں کی عقل پر ماتم کرنے کا دل چاہ رہا ہے، آپ دیکھیں ٹرمپ کا کیا لینا دینا ہے پاکستان کی اندرونی سیاست سے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ امریکین اسٹیبلشمنٹ وہاں کے سیاست دانوں سے بہت زیادہ مضبوط ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے دنیا میں اسٹیبلشمنٹ اتنی مضبوط نہیں ہے جتنی امریکا میں ہے، وہاں اسٹیبلشمنٹ کے چہرے مختلف ہیں، لیکن ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی و سینیٹ سے منظور کردہ ملٹری ایکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے توسیع دی جاتی تھی، جنرل (ر) باوجوہ، جنرل (ر) کیانی کو توسیع دی گئی یا پھر پرویز مشرف، جنرل ضیا اور جنرل ایوب خان نے خود کو توسیع دے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کو تین سال کی توسیع دینے کے قانون سازی کی گئی لیکن وہ صرف ان کے لیے تھی، ہم نے ایکٹ میں جو ترمیم کی ہے یہ صرف موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر تک محدود نہیں ہے، یہ ادارے کے لیے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہر حال موجودہ نیول چیف اور آرمی چیف کو پہلی بار اس سے فائدہ ہوگا، ایسا کہا جارہا ہے کہ ان کو توسیع دی گئی ہے، حالانکہ ان کو نہیں بلکہ ان کے بعد لوگ بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں گے۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ بہت سارے لوگ کہہ رہے ہیں کہ 10 سال کا منصوبہ عمران خان لے کر آئے تھے اب ایک 10 سال کا منصوبہ موجودہ حکومت لے کر آئی ہے۔
اس کے جواب میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مجھے کسی منصوبے کا علم نہیں، یہ قیاس آرائیاں ہیں، منفی سوچ رکھنے والے دوست اور سیاسی مبصرین اس کے نقائص نکالنے کی کوشش کریں گے، لیکن اس ملک میں تین سال بعد کیا ہوتا ہے، کیا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں لوگ بڑے بڑے دعوے کرتے رہے ہیں، وہ دعوے پائیدار ثابت نہ ہوئے، عمران خان والا کوئی 10 سالہ منصوبہ زیر غور نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کسی طرح معیشت ٹھیک ہو جائے۔