ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے ایوان میں وفاقی وزراء کی عدم شرکت کا سخت نوٹس لے لیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکرسیدغلام مصطفیٰ شاہ کی سربراہی میں منعقد ہوا ، وزراء کی عدم موجودگی کا ڈپٹی اسپیکر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ حسب روایت جواب دینے کے لیے کوئی وزیر موجود نہیں، کوئی حکومت کی طرف سے آئیں ہیں جو توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیں گے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ کل ڈنڈا چلا ہوا تھا تو یہ ایوان بھرا ہوا تھا اور آج ڈنڈا ہٹا ہے تو یہ ایوان خالی پڑا ہے، کل ڈنڈے کے زور پر قانون سازی کی گئی اور اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا گیا۔
انہونے کہا کہ سروسزچیفس کی مدت ملازمت بڑھانے سے کتنے ہی افسران کا کیریئر ختم ہوگیا ہے، ان بلز کو قائمہ کمیٹی میں زیربحث لایا جانا چاہیئے تھا۔
سروسز چیفس کی مدت، پریکٹس اینڈ پروسیجر سمیت اہم بلز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری
عمرایوب کا مزید کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت تھی تو جی ڈی پی 6 فیصد تھا، آئیں کیمرہ لے کر مارکیٹ چلتے ہیں عوام سے مل کر پوچھ لیتے ہیں کہ مہنگائی کم ہوئی ہے،آپ اپنے ساتھ کھڑے سیکیورٹی گارڈ سے پوچھ لیں مہنگائی کم ہوئی ہے؟
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کو چھوڑ کر حکومتی اتحاد جوائن کرنے والے رکن اورنگزیب کچھی کو بولنے کا موقع دیا، جس پر پی ٹی آئی ارکان نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگانا شروع کردیے۔
اورنگزیب خان کچھی نے کہا کہ میں اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر قسم کھاتا ہوں کہ اگر ایک روپیہ بھی لیا ہو،پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ فارورڈ بلاک بنتے ہوئے میں نے بچایا ہے۔
بعدازاں اپوزیشن کے شور میں ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا۔