پشاور سے تعلق رکھنے والے نوجوان ارشد نے مائیکرو بیالوجی میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد جدید بائیؤ فلاک ٹیکنالوجی کے ذریعے ویت نام اور تھائی لینڈ سے مچھلیاں پشاور میں متعارف کروادیں
بائیو فلاک ٹیکنالوجی میں ایک مرلے کے ٹینک میں ایک ہزار مچھلیاں رکھی جاتی ہیں، جو چھ سے سات ماہ میں ایک سے ڈھائی کلو وزن تک بڑھتی ہیں۔
ارشد کہتے ہیں کہ فش فارمنگ کا جدید طریقہ پانی کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی خوراک کی بھی بچت کرتا ہے جبکہ اس میں بیکٹیریا کلچر مچھلیوں کو کئی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔
اس مچھلی گھر میں 20 سے زائد ٹینک بنائے گئے ہیں، جن میں ہزاروں مچھلیوں کی افزائش کا عمل جاری ہے بائیؤ فلاک ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ ایک ٹینک 80 ہزار سے ایک لاکھ تک کا منافع دیتا ہے۔