خیبرپختونخوا حکومت نے بیرون ملک انتقال ہونے والے پاکستانیوں کے جسد خاکی آبائی علاقے منتقلی کے لیے مفت ایمبولینس سروس (بذریعہ سڑک) شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ ریسکیو 1122 نے اسلام آباد ائیرپورٹ انتظامیہ کو خط لکھ کر ایمبولنسز اور اسٹاپ کے لیے جگہ مانگ لی۔
یاد رہے کہ اسپین کے شہر ویلنسیا میں خوفناک سیلاب میں وہاڑی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی فیملی کے 2 بچے جاں بحق ہوگئے تھے، بچوں میں ساڑھے 3 سالہ بیٹی اور 6 سالہ بیٹا شامل ہیں۔
ریسکیو حکام کی جانب سے لاشیں ریکور کی گئیں، جنہیں ڈی این ایز کی کنفرمیشن کے بعد متاثرہ خاندان کے حوالے کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر اسپین میں پاکستانی ایمبیسی نے تصدیق کرتے ہوئے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ ہمیں اطلاع موصول ہوئی ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 2 ہسپانوی بچے ویلنسیا میں سیلاب میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ سفارتخانے نے اہل خانہ سے رابطہ کیا ہے۔ ہم اس مشکل گھڑی میں پاکستانی خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پوسٹ میں مزید لکھا گیا کہ خاندان کی پرائیوسی کے پیش نظر سفارت خانہ مزید معلومات کا اشتراک نہیں کرے گا۔
اسی تناظر میں خیبرپختونخوا حکومت نے بیرون ملک انتقال ہونے والے پاکستانیوں کے جسد خاکی آبائی علاقے منتقلی کے لیے مفت ایمبولینس سروس (بذریعہ سڑک) شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
خیبرپختونخوا کابینہ نے گزشتہ اجلاس میں بیرون ملک سے جسد خاکی منتقل کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی جس پر عملدرآمد شروع کرنے کے لیے ریسکیو 1122 نے اسلام آباد ائیرپورٹ انتظامیہ کو خط لکھ دیا۔
خط کے مطابق جسد خاکی بروقت منتقل کرنے میں لواحقین کو مشکلات ہوتی ہیں، اس لیے حکومت نے مفت منتقلی کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ایئر پورٹ پر 3 ایمبولینسز کی پارکنگ، عملے کے لیے رہائش اور سہولیات ڈیسک چاہیئے۔
ڈی جی ریسکیو 1122 کے مطابق اسلام آباد اور باچاخان ائیرپورٹ پر3، 3 ایمبولینس 24 گھنٹے کھڑی رہیں گی اور جسد خاکی ایئرپورٹس سے متعلقہ علاقوں تک پہنچانے کی سروس مفت ہوگی۔