Aaj Logo

شائع 05 نومبر 2024 11:27am

آرمی چیف کی مدتِ ملازمت کا تعین کر کے ایکسٹینشن کا راستہ بند کیا ہے، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت کا تعین کر کے ایکسٹینشن کا راستہ بند کیا ہے، پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نومبر 2027 تک اس عہدے پر موجود رہیں گے جس سے ’نظام کو تسلسل ملے گا۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرالیا ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلح افواج کے حوالے سے تین بل بھی منظور کئے گئے ہیں۔

وائس آف امریکا کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف اور دیگر سروس چیفس کی مدتِ ملازمت پانچ سال کر کے ایکسٹینشن کا راستہ روکا گیا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دیگر آئینی اداروں کے سربراہان کی مدت بھی پانچ سال ہے، آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ والی قیاس آرائیاں ختم ہو جائیں گی، عہدے کی مدت تعیناتی کی تاریخ سے ہوگی۔

سپریم کورٹ ججز کی تعداد 34 کرنے اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیم کے بل دونوں ایوانوں سے منظور

وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف عاصم منیر2028تک فوج کے سربراہ رہیں گے، فضائیہ اور بحریہ کے سربراہ 5سال کی مدت مکمل کریں گے، پی ٹی آئی نےاپنےدورحکومت میں آرمی چیف کو توسیع دی۔

انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن ایکسٹینشنز دینے کی حامی ہے، ہم نے اس کو فارمولائز کیا ہے، اپوزیشن کی مخالفت محض مخالفت برائے مخالفت ہے، حکومت آرمی ایکٹ ترامیم پر ایوان میں بحث کرنا چاہتی تھی، حزب اختلاف کو بات کرنے کی دعوت بھی دی لیکن پی ٹی آئی نے دلچسپی نہیں دیکھائی۔

اس سے قبل انہوں نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’چونکہ جنرل عام منیر کو نومبر 2022 کے دوران تعینات کیا گیا تھا لہذا اب وہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد نومبر 2027 تک آرمی چیف رہیں گے‘۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایوب خان سے لے کر جنرل باجوہ تک، قریب تمام آرمی چیفس کو ایکسٹنشن ملی تاہم ’اب ہم نے مسلح افواج کے تینوں بازوؤں کے لیے قانون بنا دیا ہے۔ ہم نے اس میں کوئی تفریق نہیں کی ہے۔‘

ریٹائرمنٹ کی حد ختم، تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کا بل دونوں ایوانوں سے منظور

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں ایکسٹنشن کا سلسلہ ایوب خان کے دور میں شروع ہوا۔ اس کے بعد آٹھ، نو آرمی چیفس کو ایکسٹنشن دی گئی۔ ایوب خان، ضیا الحق، مشرف نے خود اپنے آپ کو ایکسٹنشن دی۔۔۔ یہ ساری ایکسٹنشنز افراد کے لیے تھیں۔ اب ہم نے اس حوالے سے قانون واضح کر دیا ہے۔‘

اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حالات میں تسلسل کی ضرورت ہے اور یہ ضروری ہے کہ جو بھی مسلح افواج کا سربراہ ہو وہ اسمبلی اور دیگر اداروں کی پانچ سالہ مدت کی طرح مناسب وقت کے لیے بہتر دفاعی منصوبہ بندی کر سکے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ سروس چیفس کی مدت میں طوالت سے نظام کو استحکام ملے گا اور یہ توقعات کے مطابق چل سکے گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار اب بھی ہمارے (حکومت کے) پاس ہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے گنجائش نکالی ہے کہ کوئی کامن گراؤنڈ نکالا جائے۔ ہم نے نظام کو قانونی اور آئینی شکل میں ڈھالا ہے تاکہ قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔‘

اپوزیشن جماعتوں بالخصوص تحریک انصاف کی جانب سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ بھول گئے ہیں کہ ان کے رہنما سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے۔

Read Comments