Aaj Logo

شائع 04 نومبر 2024 10:22pm

حساس دستاویزات کی چوری نے امن معاہدہ داؤ پر لگادیا، اسرائیلی عدالت

اسرائیل کی ایک عدالت نے بتایا ہے کہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے بعض اہم حساس دستاویزات چُرائی گئی ہیں اور ہوسکتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق بات چیت اِسی لیے داؤ پر لگ گئی ہو۔

یاد رہے کہ برطانیہ کے جیوئش کرانیکل اور جرمنی کے ٹیبلائڈ بِلڈ کو ملنے والی دستاویزات جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کے اہم موڑ پر لیک کی گئی تھیں۔

ان دستاویزات میں دعوٰی کیا گیا تھا کہ حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو مصر منتقل کرکے امن کے قیام سے متعلق تمام امکانات کو کھٹائی میں ڈال دے گی۔ حماس نے 7 اکتوبر کو جن 251 اسرائیلی باشندوں کو اغوا کیا تھا اُن میں سے 100 اب تک حماس کی تحویل میں ہیں۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ دستاویزات لیک کرکے وزیرِاعظم نیتن یاہو نے خود کو محفوظ کیا۔ ان پر کرپشن کے الزامات ہیں جن سے بچنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہی تھا۔

کچھ دن پہلے تک نیتن یاہو می کابینہ کا حصہ رہنے والے بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ غیر معمولی حساس معلومات سیاسی بقا کی مہم میں استعمال کرلی گئیں۔ یہ عمل محض مجرمانہ فعل نہیں بلکہ قوم کے خلاف جرم کا درجہ بھی رکھتا ہے۔

اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم کو اس لیک کا علم تھا تو پھر وہ ملک کی سلامتی سے متعلق سنگین جرم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے بھی حساس دستاویزات کی چوری اور لیک کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور عوام کے درمیان پایا جانے والا اعتماد اب انتہائی پست سطح پر ہے۔

دریں اثنا اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے دو سینیر کمانڈرز کو شہید کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔ جنوبی لبنان اور بیروت پر حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد اب 2800 ہوگئی ہے۔

اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ حزب اللہ نے پیر کو اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں پر 60 سے زیادہ راکٹ داغے۔ ہلاک و زخمی ہونے والوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔ دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے مزید 10 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ فلسطینی وزارتِ صحت نے چوبیس گھنٹوں میں 36 شہادتوں کی اطلاع دی ہے۔

فلسطینی اتھارتھی کے حکام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ غربِ اردن میں یہودی آباد کاروں نے ایک عمارت اور 20 سے زائد گاڑیوں کو آگ لگادی۔ یہ واقعہ راملہ کے نزدیک البیرہ کے مقام پر رونما ہوا۔

Read Comments