حکومت نے تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرالیا ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلح افواج کے حوالے سے تین بل بھی منظور کئے گئے ہیں۔
پیر کو قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظور کیا گیا، پاکستان ائیر فورس ایکٹ 1962 اور پاکستان نیوی ایکٹ 1953 میں ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا۔
پاک افواج کے قوانین کے حوالے سے ترمیمی بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کئے۔
ان بلز کےتحت پاکستان کے بری فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں اضافے کے لیے آرمی ایکٹ 1952 کی شق 8 اے، 8 بی اور 8 سی میں ترمیم کی گئی۔
اسی طرح بحریہ کے سربراہ کی مدت ملازمت میں اضافے کے لیے پاکستان نیوی آرڈیننس 1961 کی شق 14 اے، 14 بی اور 14 سی میں تبدیلی کی گئی ہے۔
پاکستان کی فضائیہ کے سربراہ کی مدت ملازمت میں اضافے کے لیے پاکستان ائیر فورس ایکٹ 1953 کی شق 10 اے ، 10 بی اور 10 سی میں تبدیلی کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد مذکورہ تمام بلز سینیٹ میں پیش کئے گئے کثرت رائے سے ایوان بالا سے منظور ہوئے۔
جے یو آٸی کے ارکان بل منظوری کے دوران کھڑے رہے۔ جبکہ اپوزیشن ارکان نے پرزائڈنگ افسر کے ڈاٸس کا گھیراؤ کرلیا۔
دونوں ایوانوں سے منظور کئے گئے بلوں کے مطابق تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کردی گئی ہے۔
سندھ اسمبلی نے آئینی بینچز کی تشکیل سے متعلق قرارداد منظور کرلی
اس بل میں ترمیم کے بعد پاکستان کی بری فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہو گا، تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن کی صورت آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا۔
سروسز چیف ترمیمی ایکٹ کے مطابق آرمی چیف، ایئرچیف اور نیول چیف کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد بھی ختم کردی گئی ہے اور لکھا گیا ہے کہ آرمی چیف بطور جنرل، ایئر چیف بطور ایئر مارشل اور نیول چیف عہدے سے سبکدوش ہونے پر بطور ایڈمرل خدمات سر انجام دیتے رہیں گے۔
اس سے قبل آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف سمیت تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال مقرر تھی اور ایگزیکٹیو کے اختیارات کے تحت آرمی چیف کو تین سال کی ایکسٹینشن دی جاتی رہی تھی۔
آخری بار مدت ملازمت میں توسیع جنرل قمر جاوید باجوہ کو دی گئی تھی اور ان کی ایکسٹیشن کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی تھی جس کے بعد ایگزیکٹیو نے ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی تھی۔
قبل ازیں، مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا تھا کہ تینوں آرمڈ فورسز کے سربراہان کی مدت ملازمت کا بل پیپلز پارٹی سے مشاورت کے بعد لایا جائے گا۔ ابھی پیپلز پارٹی کو سروسز چیفس کی مدت ملازمت کے معاملے پر اعتماد میں لینا باقی ہے۔