کینیڈا میں گزشتہ روز بریمپٹن میں مندر پر خالصتان نواز سِکھوں کے حملے کے بعد دونوں برادریوں میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور کسی بھی وقت فسادات شروع ہوسکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پائی جانے والی اطلاعات اور معلومات کی بنیاد پر اندازہ ہوتا ہے کہ متعدد علاقوں میں دونوں برادریاں جتھے تیار کر رہی ہیں۔ کوئی معمولی سا واقعہ کینیڈا کے متعدد علاقوں میں فسادات کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔
بھارت نے کینیڈا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بریمپٹن کے ایک مندر پر حملے کی تحقیقات کرائی جائے اور اس میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
بھارت نے امید ظاہر کی ہے کہ کینیڈا میں متعین بھارتی سفارت کاروں کو متعلقین کی مدد کرنے کے حوالے سے کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ بریمپٹن (اونٹاریو) کے علاقے میں واقع ہندو سبھا مندر پر انتہا پسندوں اور علیٰحدگی پسندوں کا حملہ اور لوگوں پر تشدد انتہائی قابلِ مذمت ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جایسوال کا کہنا ہے کہ ہم نے کینیڈین حکومت سے باضابطہ مطالبہ کیا کہ اس قبیح حرکت کے تمام ذمہ داروں کو قانون کے دائرے میں لایا جائے۔ امید کی جاتی ہے کہ کینیڈین حکومت عبادت کے تمام مقامات کا تحفظ یقینی بنائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا میں خالصتان نواز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹس کے ملوچ ہونے کے الزام پر بھارتی قیادت کینیڈا سے ناراض ہے۔
تفتیش کاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے میں بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما سمیت سات سینیر سیاست دانوں کے کسی نہ کسی حد تک ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
اس معاملے پر دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی در آئی ہے۔ بھارت نے اپنے ہائی کمشنر کو واپس بلالیا ہے جبکہ نئی دہلی سے متعدد کینیڈین سفارت کاروں کو نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
کینیڈا اور امریکا کی شہریت کے حامل خالصتان نواز رہنما گرپتونت سنگھ پنو کو امریکا میں قتل کرنے کی سازش میں دو بھارتی باشندوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں اور ان دونوں (نکھل گپتا اور وکاس یادو) پر امریکی محکمہ انصاف نے فردِ جرم بھی عائد کردی ہے۔
نکھل گپتا کو چیک جمہوریہ میں گرفتار کرنے کے بعد امریکا لایا جاچکا ہے جبکہ وکاس یادو کو (جو بھارت کے مرکزی خفیہ ادارے ’را‘ کا سابق افسر بتایا جاتا ہے) دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
امریکا وکاس یادو کی حوالگی کے مطالبے کی بھی تیاری کر رہی ہے۔ اس کیس میں بھارت کی گردن پھنس چکی ہے۔ کینیڈا بھی اس معاملے میں دلچسپی لے رہا ہے کیونکہ گرپتونت سنگھ پنو اس کا بھی شہری ہے۔