سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آئینی بینچز کی تشکیل سے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی کی زیر صدارت اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران سندھ میں آئینی بینچز کی تشکیل سے متعلق قرارداد ایوان میں پیش کی گئی۔
قرارداد صوبائی وزیر پارلیمانی امور اور داخلہ ضیا لنجار نے پیش کی، ایوان میں ارکان اسمبلی نے رائے شماری میں حصہ لیا۔
ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر قرارداد کی حمایت میں دیا جبکہ جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے قرارداد پیش کرنے کی مخالفت کی۔
آئینی بینچ اور ریگولر بینچز کیلئے کیسز علیحدہ کرنے کا عمل شروع
بعدازاں سندھ اسمبلی میں آئینی بینچز کے قیام کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، 123 ارکان اسمبلی نے قرار داد کی حمایت میں ووٹ دیا۔
سندھ اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم جوڈیشل کمیشن آف پاکستان بننے کا انتظار کررہے تھے، رولز پڑھ کر نہیں آئے تو ہمارا قصور نہیں، رولز آپ نے سب پڑھنے ہیں، پڑھ کر آنا ہے، جے سی پی سے درخواست کریں گے، جلد میٹنگ بلائی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چاہتے ہیں لوگوں کو جلد انصاف ملے، کیسز جلد مکمل ہوں، 26 ویں آئینی ترمیم سے تمام صوبے مستفید ہوں گے، بلاول بھٹو چاہتے ہیں آئینی ترمیم کے اثرات جلد عوام کو ملیں، آئینی بینچز کا ڈرافٹ بلاول بھٹو کا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحیح وقت پر ہم یہ قرارداد لائے ہیں، بڑی ذمہ دارارانہ طرز حکومت کا ثبوت دیا ہے، جلد سے جلد آئینی بینچز بننے چاہئیں، ہم نے اپنے ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد بھی بڑھانی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کے اثرات اور فوائد جلد سے جلد لوگوں تک پہنچنے چاہئیں۔
وزیر پارلیمانی امور ضیاء لنجار نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 202 اے کے سب کلاز 6 کے تحت قرارداد لانا ضروری تھا، یہ آئینی تقاضا ہے۔
بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔