پاکستان میں قائم ایک کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر ہالووین پریڈ کی غلط خبر لگنے کے بعد مانگ لی ہے۔ غلط خبر پڑھ کر ہزاروں آئرش شہری ایک ایسی پریڈ کے لیے جمع ہوئے جو کبھی ہونی ہی نہیں تھی۔
جمعرات کی رات آئرلینڈ کے شہر ڈبلن کے مرکزی راستے او کونیل اسٹریٹ کے دونوں اطراف ہزاروں لوگوں کی پریڈ دیکھنے کیلئے قطاریں لگ گئیں۔
یہ لوگ گالوے کے معروف پرفارمنس گروپ میکناس کی جانب سے ہالووین کی دیوہیکل پتلیاں دیکھنے جمع ہوئے تھے۔
اس دوران ”لوواس“ ٹرام لائنز بھی مسدود ہوگئیں۔
لیکن کافی وقت گزرنے کے باوجود کوئی پریڈ وہاں سے نہ گزری اور ڈبلن پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنا شروع کر دیا، جس سے اُلجھن اور ایک گھوٹالے کا شبہ پیدا ہوا۔
پولیس نے شہریوں کو بتایا کہ یہاں کوئی ہالووین پریڈ نہیں ہورہی ہے کیوں کہ کسی نے اس مقام پر پروگرام کے لیے اجازت نامہ نہیں لیا۔ جس پر لوگ حیران اور پریشان رہ گئے۔ جلد ہی شہریوں اور پولیس کو اندازہ ہوگیا کہ انہیں آن لائن مدعو کرکے بیوقوف بنایا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق پریڈ کا اعلان ”مائی اسپرٹ ہالووین“ نامی مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ایک ویب سائٹ سے کیا گیا تھا جو پاکستان سے ہوسٹ کی جاتی ہے۔
ویب سائٹ پر ہی اس بات کا اعلان کیا گیا کہ جمعرات کی شام 7 بجے سے 9 بجے تک ہالووین ڈے پریڈ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ پریڈ کی خبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دھڑا دھڑ شیئر کیا گیا۔
لیکن ویب سائٹ کے پیچھے موجود شخص نذیر علی نے واضح کیا کہ یہ ایک ”انسانی غلطی“ تھی، ٹیم کے ایک رکن نے غلطی سے پچھلے سال کے ایونٹ کی تفصیلات دوبارہ پوسٹ کر دی تھیں۔
نذیر علی نے اس واقعے کو غیر ارادی قرار دیتے ہوئے آئرش ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’ہم انتہائی شرمندہ اور بہت معذرت خواہ ہیں‘۔
جہاں اس غلطی نے سوشل میڈیا پر ہنسی کو جنم دیا، وہیں اس نے غلط معلومات اور AI ڈیپ فیکس پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
سوشل ڈیموکریٹ ممبر پارلیمنٹ گیری گینن نے آن لائن غلط معلومات سے لاحق خطرات کو نوٹ کیا اور اس کا موازنہ ممتاز شخصیات کی گہری جعلی تصاویر سے کیا۔
انہوں نے غیر تصدیق شدہ مواد کے مستقبل کے مضمرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے RTÉ کو بتایا، ’اس سے پتہ چلتا ہے کہ غلط معلومات کتنی آسانی سے پھیل سکتی ہیں‘۔