Aaj Logo

شائع 04 نومبر 2024 08:18am

گیم کی طرز پر نیویارک میں اصلی ’سب وے سرفنگ‘ 6 نوجوان ہلاک

سوشل میڈیا نے ہماری زندگی میں بہت سی مثبت اور منفی تبدیلیوں کی راہ ہموار کی ہے۔ نئی نسل بہت کچھ ایسا سیکھ گئی ہے جس کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔ ایسی کئی سرگرمیاں اب سوشل میڈیا کے باعث نئی نسل کی زندگی کا حصہ ہیں جن میں جان پر کھیلنا بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

ون وھیلنگ پہلے بھی ہوتی تھی مگر سوشل میڈیا کے آنے کے بعد یہ رجحان زیادہ توانا ہوگیا کیونکہ اب اس میں انا پرستی، شرط، جوا اور دوسرا بہت کچھ شامل ہوگیا ہے۔

اب مغربی دنیا میں سب وے سرفنگ کا رجحان عام ہوا ہے۔ رواں سال نیو یارک میں سب وے سرفنگ ہاتھوں 6 اموات ہوچکی ہیں۔ یہ نیا سوشل میڈیا چیلنج ہے جو نئی نسل کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔

نیو یارک کی ایک 13 سالہ لڑکی سب وے سرفنگ کی نذر ہونے والی اب تک کی آخری فرد ہے۔ یہ خطرناک چیلنج نئی نسل میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرہا ہے۔ سب وے سرفنگ میں نوجوان سب سے گزرنے والی کسی بھی کار یا بوگی پر سوار ہوتے ہیں۔

یہ ٹرینڈ پہلے بھی تھا مگر سوشل میڈیا کے بڑھتی ہوئی وسعت اور مقبولیت نے اِسے نئی زندگی دی ہے۔ یہ خطرناک سرگرمی بسا اوقات جان بھی لے لیتی ہے مگر اس کے باوجود نئی نسل سوشل میڈیا پر توجہ اور مقبولیت حاصل کرنے کے سب وے سرفنگ میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہے۔

نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے سی این این کو بتایا کہ رواں سال 6 اموات کے علاوہ سب وے سرفنگ سے متعلق 181 گرفتاریاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ گزشتہ برس 5 ہلاکتیں ہوئی تھیں اور 118 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

13 اور 12 سال کی دو لڑکیاں اتوار کو نیو یارک کے علاقے کوئینز میں سب وے ٹرین کی بوگی کی چھت پر دوڑتی ہوئی پائی گئیں۔ دونوں توازن کھو بیٹھیں۔ بوگیوں کے درمیان گرنے سے 13 سالہ لڑکی مرگئی اور 12 سالہ لڑکی شدید زخمی ہوئی۔

چند روز قبل کوئینز ہی کے علاقے میں ایک 13 سالہ لڑکا سب وے سرفنگ کرتے ہوئے ہلاک ہوا تھا۔ 13 سالہ لڑکے کی ماں نے ڈبلیو پی آئی ایکس کو بتایا کہ اُس کا بیٹا سوشل میڈیا پر چیلنج کی شکل میں پیش کیے جانے والے مقدمے میں حصہ لیتے ہوئے مارا گیا۔

ماں نے بتایا کہ اُس نے بیٹے کو منع بھی کیا تھا جس نے سب وے سرفنگ سے متعلق پچھلی ویڈیوز اپ لوڈ کی تھیں۔

نیو یارک پولیس بھی سب وے سرفنگ کے ٹرینڈ سے بہت پریشان ہے۔ وہ نئی نسل کو اس خطرناک کھیل سے باز رہنے کی تحریک دینے کے لیے بہت کچھ کر رہی ہے۔ خصوصی مہم بھی چلائی گئی ہے۔

نیو یارک میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی نے یوٹیوب، ٹک ٹاک، انسٹا گرام اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس کے ساتھ مل کر سب وے سرفنگ کی 10 ہزار سے زائد پوسٹس اور ویڈیوز ڈیلیٹ کروائی ہیں۔

میٹا، گوگل اور ٹک ٹاک نے اس حوالے سے شعور بیدار کرنے کی مہم میں نیو یارک میروپولیٹن ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔

سب وے سرفنگ کے دوران ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے خاندانوں نے غیر محسوس طور پر اس ٹرینڈ کو پروان چڑھانے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مقدمہ دائر کیا ہے۔

نیو یارک کے ویل کارنیل میڈیکل کالج کی کلینیکل ایسوسی ایٹ پروفیسر آف سائیکیاٹری اور نیو یارک پریزبائٹیرین ہاسپٹل کی ایسوسی ایٹ اٹینڈنگ سائیکیاٹرسٹ ڈاکٹر گیل سالٹز کہتی ہیں کہ ہر عہد میں نئی نسل بہت باہمت ہوتی ہے اور کچھ نہ کچھ جی داری دکھانے کے موڈ میں رہتی ہے.

اب سوشل میڈیا نے تو سھی کچھ بدل کر رکھ دیا ہے۔ وہ روایتی مجوئی کب کی ہوا ہوئی۔ اب اس میں ہوش کا نام و نشان ہیں، صرف دیوانگی ہی دیوانگی ہے۔

سی این سین سے گفتگو میں ڈاکٹر گیل سالٹز نے کہا کہ سوشل میڈیا کی بدولت حلقہ احباب بہت وسیع ہو جاتا ہے۔ کچھ کر دکھانے کا دباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ یہی دباؤ نئی نسل کو اوٹ پٹانگ حرکتوں پر اُکساتا ہے۔

نیو یارک پولیس ڈیپارٹمنٹ سب وے سرفرز کو پکڑنے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی بھی استعمال کر رہی ہے۔ اگر کوئی شہری ایمرجنسی نمبر پر کال کرے تو پولیس ڈرون بھیج کر لوکیشن معلوم کرتی ہے اور سب وے سرفرز کو اتارا جاتا ہے۔

Read Comments