وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری و نجکاری عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ پی آئی کو ٹھیک کرنا میری ذمہ داری نہیں ہے، میری ذمہ داری پی آئی اے کو بیچنا ہے۔
عبدالعلیم خان نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے سے متعلق فریم ورک نگراں حکومت میں بنایا گیا تھا، میں نے آکر اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی، میرے پاس فریم ورک میں تبدیلی کا اختیار نہیں، میں طریقہ کار کے مطابق ہی نجکاری کرسکتا ہوں۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پی آئی اے کو ٹھیک کرنا یا چلانا میری ذمہ داری نہیں ہے، کیا پی آئی اے کا یہ حال میں نے کیا ہے؟مجھ پر بات کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں، قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ پی آئی اے کو ٹھیک کرنا میری ذمہ داری نہیں ہے،بتانا چاہتا ہوں کہ میری ذمہ داری پی آئی اے کو بیچنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بات کرنے والوں نے ذمہ داری پوری کی ہوتی تو مجھ تک معاملہ نہ آتا، مجھ سے پہلے بھی 25 وزیر رہے ہیں۔
85 ارب مالیت والی پی آئی اے کیلئے لگائی گئی صرف 10 ارب کی بولی مسترد
ان کا کہنا تھا کہ قومی اثاثے کو اونے پونے میں نہیں بیچ سکتا، مجھے کاروبار کرنا آتا ہے، یہ قوم کااثاثہ ہے، میں لکھے ہوئے قانون سے نہیں ہٹ سکتا، مجھے اپنی ذمہ داریوں کااحساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں پی آئی اے خریدتی ہیں تو خوشی ہوگی، یہ کسی صوبے کی نہیں پاکستان کی ایئرلائن ہے، اس میں تمام صوبائی حکومتیں اپنا اپنا حصہ ڈال دیں۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ آج بھی کہتا ہوں کہ پی آئی اے بڑا اثاثہ ہے، پی آئی اے کے ساتھ جو کچھ کیا گیا اس پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے دور میں این ایچ اے نے 50 ارب روپے سے زائد آمدنی کی ہے، اچھی مینجمنٹ سے ہم نےاین ایچ اے کی آمدنی میں اضافہ کیا، مجھے کاروبار کرنا آتا ہے، مجھے آپ نہ سکھائیں، مجھ پر تنقید کرنے والے خود بھی وزیر رہے ہیں۔