امریکا نے یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے کی پاداش میں بھارت کے 19 کاروباری اداروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے تحت عائد کی جانے والی پابندیوں کا اطلاق مجموعی طور پر 400 اداروں اور افراد پر ہوگا۔
پابندی کی زد میں آنے والے اداروں میں سے 19 کا تعلق بھارت سے ہے۔ ان اداروں پر الزام ہے کہ یوکرین جنگ میں روس کی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے یہ اہم سمجھی جانے والی ٹیکنالوجیز فراہم کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت، چین، سوئٹزر لینڈ، تھائی لینڈ اور ترکی کے کاروباری اداروں نے روس کی وار مشین کو مضبوط بنانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز پر مشتمل اشیا اور ٹیکنالوجیز فراہم کی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے روسی وزارتِ دفاع کے اعلیٰ حکام اور روس کی مستقبل کی انرجی پروڈکشن اور برآمدات سے متعلق اداروں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
امریکا کے نائب وزیرِخزانہ ویلی ایڈییمو نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی دنیا بھر میں اُن ممالک اور اداروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں جو روس کو جنگ میں قدم جمانے کے لیے درکار ٹیکنالوجیز، ہتھیار اور مشینری فراہم کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
امریکا نے خبردار کیا ہے کہ جو ادارے پابندیوں کی خلاف ورزی کریں گے اُن کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔
امریکی محکمہ تجارت بھی اس بات کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ روس کو وار مشین مضبوط بنائے رکھنے کے لیے درکار اشیا نمایاں مقدار یا تعداد میں نہ مل پائیں۔
چین، قازقستان، ترکی اور متحدہ عرب امارات دُہرے استعمال والی ٹیکنالوجیز اور اشیا کی سپلائی کے حوالے سے اہم ممالک گردانے جارہے ہیں۔
مغربی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ ان ملکوں کی مدد سے روس اپنی جنگی استعداد کو برقرار رکھنے میں بہت حد تک کامیاب ہے۔ امریکا اور یورپ یوکرین جنگ کو ختم کرنے اور اُسے یورپ کے کسی ملک تک پھیلنے سے روکنے کے لیے دو سال سے کوشاں رہے ہیں۔ یورپ اس معاملے میں نیم دلانہ کوششیں کرتا رہا ہے جبکہ امریکا نے زیادہ جوش و خروش دکھایا ہے۔