پاکستانی لڑکی نے اپنی طلاق کا جشن منایا اور طلاق کی خوشی میں کیک کاٹنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جس پر شدید عوامی ردعمل سامنے آرہا ہے۔
ایک مسلم معاشرے خاص طور پر پاکستان میں شادی کو سب سے مضبوط خاندانی ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ ایشیائی اور مسلم ممالک میں زیادہ ترشادیاں اپنی مضبوط خاندانی ثقافت کی وجہ سےکامیاب ہوتی ہیں۔ ایسے معاشروں میں طلاق کو عام طور پر مرد اور عورت دونوں کے لیے ناقابل قبول سمجھا جاتا ہے۔ میاں بیوی اکثر طلاق کا انتخاب کرنے کے بجائے اپنے مسائل حل کرنے کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ شادی دو لوگوں کا نہیں بلکہ دو خاندانوں کا ملاپ ہوتی ہے اور اس کا خاتمہ اس میں شامل خاندانوں کے لیے چیلنج ہوتا ہے۔
مناہل ملک نے سوشل میڈیا سے دوری اختیار کرلی
حال ہی میں ایک پاکستانی لڑکی کی اپنی طلاق کا جشن منانے کی ویڈیو فیس بک پرگردش کر رہی ہے۔ ویڈیو میں، وہ کیک کاٹ رہی ہے جس پر لکھا ہے “ طلاق مبارک“۔ وہ اپنے نکاح کا دوپٹہ بھی کاٹتی ہے اور اکیلی عورت کے طور پر اپنے مستقبل کو خوشی خوشی ویلکم کرتی ہے۔
اس ویڈیو کو عوامی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا موقف ہے کہ طلاق ایک انتہائی تکلیف دہ تجربہ ہے اور اسے اس طرح نہیں منانا چاہیے بلکہ اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ طلاق اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہے اور اس نے اس پر خوشی مناکر شاید اللہ کی نافرمانی کی ہے۔ ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ ’اگر وہ غیرصحت مندانہ تعلقات میں بھی تھیں تب بھی طلاق نہیں منائی جانی چاہیے کیونکہ اس طرح کی تقریبات شادی جیسے مقدس رشتے کو نیچا دکھاتی ہیں جو خواتین کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور ہر مہذب معاشرے کی بنیاد ہے۔
بہت سے لوگوں نے کہا کہ لڑکی صرف خوش ہونے کا ڈرامہ کر رہی ہے لیکن وہ اداس اور کھوئی ہوئی نظر آتی ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ اس کا شوہر ایک خوش قسمت آدمی ہے جس نے ایک ایسی لڑکی کو طلاق دے دی جو شادی جیسے مقدس رشتے کا مذاق اڑاتی ہے۔