امریکہ میں ماہرین اس بات کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ہارنے کی صورت میں ری پبلکن پارٹی انتخابی نتائج قبول کرنے سے انکار کرسکتی ہے۔ اور اس کے نتیجے میں خاصی ہنگامہ خیز صورتِ حال نمودار ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے اس بات کی طرف اشارا کیا ہے کہ فیک پولز کے ذریعے ٹرمپ کی حمایت بڑھا چڑھاکر بیان کی جارہی ہے اور اس کے نتیجے میں وہ بڑھک مارنے کے انداز میں الیکشن سے متعلق پیش گوئیاں کرتے پھر رہے ہیں۔
برطانوی اخبار گارجین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق جعلی مقدمات بھی درج کروادیے ہیں۔
اس کا مقصد لوگوں کو یہ باور کرانا ہے کہ ان کے محبوب لیڈر ٹرمپ کی مقبولیت میں غیر معمولی اضافے کے باعث انہیں ہرانے اور راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
سیاسی حکمتِ عملی کے معروف ماہرین کا کہنا ہے کہ ری پبلکن پارٹی نے ٹرمپ کے ہارنے کی صورت میں ہمہ جہت احتجاج کے ذریعے وہی فضا پیدا کرنے کی ٹھان رکھی ہے جو گزشتہ صدارتی انتخاب کے موقع پر انتخابی نتائج کو مسترد کرنے سے پیدا ہوئی تھی۔
ری پبلکن کارکنوں نے ابھی سے انتخابی دھاندلی کا الزام لگاکر اور انتخابی مشینری پر جانب داری کے الزامات عائد کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش شروع کردی ہے کہ ٹرمپ بہت مقبول ہیں اور انہیں راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عام امریکیوں کا ایسا ذہن بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ ٹرمپ کی شکست کو آسانی سے قبول نہ کریں۔
گارجین مزید لکھتا ہے کہ امریکا میں ری پبلکن ٹرمپ اور ڈیموکریٹ کملا ہیرس کے درمیان بظاہر کانٹے کا مقابلہ ہے۔ کئی نسلوں کے بعد امریکا میں ایسا صدارتی انتخاب ہو رہا ہے جو سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
جن 7 کلیدی ریاستوں میں نتائج کچھ بھی ہوسکتے ہیں ان میں دونوں امیدواروں کی حتمی پوزیشن برابری کی ہے۔
رائے عامہ کے چند حالیہ اندازوں سے گڑبڑ کا اندازہ ہوتا ہے۔ ان میں سے بیشتر سروے بظاہر فنڈیڈ ہیں اور ان میں ٹرمپ کی پوزیشن خوب بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی ہے۔ رائے عامہ کے ان جائزوں کی بنیاد پر ٹرمپ اور ان کے حامی دھڑلے سے فتح کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہ ہماری پوزیشن اس قدر واضح ہوچکی ہے کہ اب کوئی مقابلہ رہا ہی نہیں۔
ٹرمپ کے حامی انفلوئنسرز نے بھی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے منطقی طور پر ٹرمپ کی فتح کی پیش گوئی شروع کردی ہے اور اس سلسلے میں امریکی ایوانِ صدر کے نامعلوم افسران کا حوالہ بھی دیا جارہا ہے۔
سازشی نظریے کے معروف ماہر جیک پوزوبیک نے اس ہفتے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعوٰی کیا ہے کہ صدر بائیڈن اپنے مشیروں سے کہہ رہے ہیں کہ صدارتی انتخاب محض مرا نہیں بلکہ دفنایا بھی جاچکا ہے۔