خیبرپختونخوا حکومت 10 ارب سے زائد بولی کے ذریعے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) خریدنے کی خواہاں ہیں، اس حوالے سے خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ کی جانب سے وفاقی وزارت نجکاری کو خط لکھ دیا گیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کے بورڈ آف انوسٹمنٹ نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری کے عمل کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 10 ارب روپے بولی سے زیادہ رقم دے کر قومی ایئرلائن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
خیبرپختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ کی جانب سے وفاقی وزارت نجکاری کو خط میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے قومی اثاثہ اور ملکی پہچان ہے اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم کسی ملکی یا غیرملکی نجی ادارے کے پاس یہ قومی سرمایہ نہیں جانے دیں گے، 10 ارب کی بولی سے زیادہ رقم ہم دیتے ہوئے اسے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
سرمایہ کار اثاثوں کو صحیح طریقے سے پہچان نہیں سکے، پی آئی اے کے قرضے ختم کردئے گئے ہیں، ترجمان
خیبرپختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ کے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ قومی ادارے حکومتی تحویل میں ہی رہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پی آئی کی نجکاری کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی بولی کھولنے کے لیے تقریب منعقد ہوئی تھی جہاں واحد بولی دہندہ نے پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز کی صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی۔
وفاقی وزارت نجکاری کی جانب سے بولی کے لیے کم از کم 85 ارب 3 کروڑ روپے کی حد مقرر کی تھی جبکہ بولی دہندہ نے 10 ارب روپے سے رقم بڑھانے سے انکار کردیا تھا۔
پی آئی اے کے اثاثوں کی مالیت 152 ارب روپے ہے اسی لیے نجکاری حکام نے سر پکڑ لیا تھا اور بڈ دیکھ کر پریشان ہوگئے تھے۔
پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ایک بار پھر تاخیر کا شکار
لی دہندہ کنسورشیم کے نمائندہ اور چیئرمین بلیوورلڈ چوہدری سعد نذیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے ذمہ 200 ارب روپے کے واجبات ہیں، 85 ارب روپے میں تو نئی ایئر لائن کھڑی ہوجائے گی۔