شیخوپورہ سے فوج میں بھرتی کے لیے لاہورجانے والے 2 سگے بھائیوں کو گاڑی تلے کچلنے والی رئیس زادی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت کروالی جبکہ پولیس تفتیش میں بھی تعاون نہیں کررہی جبکہ مرنے والوں کے لواحقین غم سے نڈھال ہیں۔
شیخوپورہ کے غریب محنت کش گھرانے کے دو سگے بھائی 20سالہ نور الحسن اور 18سالہ محمود الحسن آر می میں بھرتی کے لیے لاہور آئے جنہیں امیر زادی عیشا نے اپنی تیز رفتارگاڑی تلے بری طرح کچل دیا جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئے۔
ملزمہ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت کروالی اور پولیس تفتیش میں بھی تعاون نہیں کررہی جبکہ متاثرہ فیملی غم سے نڈھال اور انصاف کی منتظر ہے۔
خاتون کے ہاتھوں مارے جانے والے دونوں بھائیوں کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے بچوں کا قتل معاف نہیں کروں گی، میرے دو جوان بیٹے قتل کرکے میری دنیا اجاڑ دی گئی ہے مجھے انصاف دلایا جائے۔
پاک فوج میں بھرتی کے خواہش مند دو بھائیوں کو خاتون نے گاڑی سے روند ڈالا
دونوں بھائیوں کے ساتھ پیش آنے والے جان لیوا حادثہ کو دس روز گزر چکے ہیں نہ تو خاتون ڈرائیور پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے تھانہ حاضر ہوئی ہے اور نہ ہی متاثرہ فیملی سے کوئی رابطہ کیا ہے جبکہ لواحقین انصاف کی دھائیاں دے رہے ہیں۔
دوسری جانب لاہور میں دو بھائیوں کو گاڑی تلے کچلنے والی نجی یونیورسٹی کی طالبہ سے تاحال تفتیش نہیں کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق خاتون نےعدالت سے عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ طالبہ کی ضمانت منسوخ کرواکے اس کا چالان عدالت میں پیش کیا جائے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ قانون سے کوئی بالا تر نہیں، قانون سب کے لیے برابر ہے، چاہے کوئی کتنا ہی با اثر کیوں نہ ہو۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور کی معروف نجی یونیورسٹی کی طالبہ کے والد بینکار ہیں، جنوبی چھاؤنی کےعلاقے میں ڈرائیونگ کے دوران اس طالبہ نے فوج میں بھرتی کے خواہش مند دو بھائیوں کو کچل ڈالا تھا، دونوں بھائیوں نے اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔