اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ پیرو کی حکومت کو اُن 2 لاکھ 70 ہزار خواتین اور 22 ہزار مردوں کو ہرجانہ ادا کرنا چاہیے جن کی 1990 کی دہائی میں نس بندی کی گئی تھی۔
ماہرین پر مشتمل 23 رکنی کمیٹی نے کہا کہ جبری نس بندی محض جرم نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے جس کی انتہائی سخت سزا ہونی چاہیے۔
خواتین سے امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پیرو کے سابق حکمران البرٹو فیوجیموری کے عہدِ صدارت میں جبری نس بندی کی مہم چلائی گئی تھی۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ 5 متاثرہ خواتین کی تحریری شکایت پر تحقیقات کے بعد مرتب کی۔ ان خواتین نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ جبری نس بندی کے باعث انہیں شدید جسمانی تکلیف اور ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔
شرحِ پیدائش کو کنٹرول کرنے کے لیے البرٹو فیوجیموری کی حکومت نے 1996 اور 2000 کے دوران جبری نس بندی کی مہم چلائی جس کے دوران ملک بھر میں شدید افراتفری پھیلی اور لاکھوں افراد پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ البرٹو فیوجیموری کا جابرانہ اقتدار 2000 میں ختم ہوا تو وطن چھوڑنے پر مجبور ہونے والے واپس آئے۔